آسام۔ اے ائی یو ڈی ایف تین سیٹوں پر مقابلے کرے گی‘ بی جے پی کا الزام’ ناقابل اعتماد اتحاد‘

,

   

اس فیصلے کی وجہہ سے بی جے پی کو یہ الزام عائد کرنے کا موقع مل گیا ہے اے ائی یو ڈی ایف اور کانگریس کے درمیان میں اتحاد ہے۔ دونوں مذکورہ اے ائی یو ڈی ایف اور ریاستی کانگریس یونٹ نے کسی بھی قسم کے اتحاد سے کیاانکار

گوہاٹی۔ کل ہند متحدڈیموکرٹیک فرنٹ( اے ائی یو ڈی ایف) جس کی قیادت پرفیوم کے تاجر اور رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل کرتے نے سال2014میں جن سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی ان ہی تین لوک سبھا سیٹوں پر مقابلہ کرنے کا اعلان کیاہے۔

اس فیصلے کی وجہہ سے بی جے پی کو یہ الزام عائد کرنے کا موقع مل گیا ہے اے ائی یو ڈی ایف اور کانگریس کے درمیان میں اتحاد ہے۔

دونوں مذکورہ اے ائی یو ڈی ایف اور ریاستی کانگریس یونٹ نے کسی بھی قسم کے اتحاد سے کیاانکار۔مذکورہ اے ائی یو ڈی ایف جس کو آسام کی بنگالی بولنے والے مسلمانوں کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے‘ سال2014میں ریاست کی چودہ لوک سبھا سیٹوں میں سے دس پر مقابلہ کیاتھا او ر تین سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔

انہوں نے 14.98فیصد ووٹ شیئر حاصل کیاتھا۔ سال2009میں پارٹی نے نو سیٹوں پر مقابلہ کیا او رایک سیٹ پر جیت حاصل کی تھی او رپارٹی کاووٹ شیئر 16.10فیصد رہا۔پارٹی جنرل سکریٹری عین الاسلام نے کہاکہ ’’ ہم بارپیٹا‘ دھوبری اور کریم گنج سیٹ پر مقابلہ کرے گے۔

بدرالدین اجمل دھوربی سے مقابلہ کریں گے ۔ بارپیٹا میں موجودہ رکن پارلیمنٹ سراج الدین اجمل کے بجائے ہم نئے امیدوار حافظ رفیق الاسلام کو امیدوار بنارہے ہیں ۔ کریم گنج سے ہمارے موجودہ رکن پارلیمنٹ رادھے شیام بسواس ہی دوبارہ امیدوار ہونگے‘‘۔

اسلام نے کہاکہ’’ ہم نے یہ فیصلے بی جے پی کو کسی طرح کا فائدہ نہ پہنچے اس پس منظر میں کیا ہے۔ ہم اس با ت کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ فرقہ پرست بی جے پی کے خلاف ووٹ کو تقسیم سے بچائیں‘‘۔ انہو ں نے کانگریس کے ساتھ کسی بھی قسم کے الائنس سے انکار کیا۔

بی جے پی نے دعو ی کیاہے کہ کانگریس اور اے ائی یو ڈی ایف کے درمیان آسام میں کئی مرتبہ اتحاد ہوا ہے۔ اتوار کے روز بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہاکہ کانگریس اور اے ائی یو ڈی ایف کے درمیان ’ناقابل اعتماد اتحاد ‘ہے۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کانگریس ترجمان ریتھو پورنا کنوار نے کہاکہ’’ ہم نے اے ائی یو ڈی ایف سے کوئی اتحاد نہیں ہے‘ او رنہ ہی کوئی خفیہ معاہدہ ہے‘‘۔