آکسیجن کی کمی کورونامرض کی بڑی علامت

   

مقدار آکسیجن میں معمولی تبدیلی پر ہاسپٹل جانے کی ضرورت نہیں
حیدرآباد: سرکاری اور خانگی ہاسپٹلس سے رجوع ہونے والے ایسے افراد جن میں کورونا کی علامات پائی جارہی ہیں، انہیں زیادہ تر سانس میں دشواری کی شکایت ہے۔ جسم میں آکسیجن کی سطح تیزی سے گھٹ رہی ہے اور زیادہ تر اموات سانس میں تکلیف کے سبب واقع ہورہی ہے۔ حکام نے بتایا کہ کورونا سے متاثرہ مریضوں میں آکسیجن کی سطح 40 فیصد دیکھی گئی ، جو صحت کے اعتبار سے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ انسانی جسم میں نارمل آکسیجن کی سطح 95 فیصد سے زائد ہونی چاہئے لیکن کورونا سے متاثرہجو مریض دواخانوں سے رجوع ہورہی ہیں ان میں یہ سطح کم ہے۔ زیادہ تر مریض 80 تا 85 فیصد کے ساتھ سانس میں تکلیف کی شکایت کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر جسم کو درکار آکسیجن کی مقدار نہ ملے تو پھیپھڑے متاثر ہوسکتے ہیں ۔ پھیپھڑوں کو یہ نقصان آکسیجن کی کمی کے نتیجہ میں بڑھ سکتا ہے ۔ لہذا ایسے مریضوں کو فوری آکسیجن فراہم کیا جانا چاہئے ۔ سانس میں تکلیف کورونا کے زیادہ تر مریضوں کی عام شکایت ہے ۔ ڈاکٹروں کے مطابق 95 فیصد آکسیجن کی سطح میں کمی کی صورت میں فوری علاج پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے ۔ بعض دیگر مریضوں میں سانس کی تکلیف کے علاوہ کھانسی ، سردی اور بخار جیسی علامات پائی گئی ۔ اسی دوران حیدرآباد میں آکسیجن سلینڈرس کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔