آ آ اِدھر آ پھر مانگ پھر مانگ

   

ڈاکٹر قمر حسین انصاری

ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور تمہارے رب نے فرمایا : مجھ سے مدد مانگو میں قبول کروں گا ‘‘ ( سورۃ المومن )
اﷲ اﷲ ! شانِ کریمی دیکھئے اﷲ بندوں کو حکم دے رہا ہے مجھ سے مدد مانگو اور پھر وعدہ بھی کررہا ہے کہ میں قبول کروں گا ! اب کیا باقی رہ جاتا ہے ۔ دُعا ہماری حاجت بھی ہے اور خدا کی عظیم الشان عبادت بھی ہے جس کی عظمت اور فضیلت پر بکثرت آیات کریمہ اور احادیث مبارکہ وارد ہیں ۔ دُعا کی عظم حکمت میں ایک حکمت یہ بھی ہے کہ دُعا اﷲ تعالیٰ سے ہماری محبت کا اظہار ، اُس کے شانِ اُلوہیت کے حضور ہماری عبدیت کی علامت ہے ۔ اُس کے علم و قدرت و عطا پر ہمارے توکل و اعتماد کا مظہر بھی ہے ۔ اُس کی ذات پر ہمارے ایمان کا اقرار و ثبوت ہے ۔ دُعا کی اﷲ کے دربار میں بڑی اہمیت ہے جو دُعائیں اوپر جاتی ہیں اُن کا بڑا اکرام کیا جاتا ہے ۔
احادیث میں آتا ہے ۔ دُعا اﷲ کو بہت پسند ہے ۔ دُعائیں رد نہیں کی جاتی ۔ اُنھیں قبول کیا جاتا ہے اور محفوظ بھی کیا جاتا ہے ، اُس کی تین صورتیں ہیں بعض دُعائیں جلدی قبول ہوجاتی ہیں اور اُن کا نتیجہ سامنے آتا ہے ۔ بعض دُعائیں دیر سے قبول ہوتی ہیں اور اُن کا نتیجہ بھی دیر سے ظاہر ہوتا ہے اور بعض دُعاؤں کو محفوظ کرلیا جاتا ہے۔ قیامت کے دن اﷲ بندے سے کہے گا تم نے فلاں دُعا کی میں نے اُس کا بدلہ دیدیا بندہ کہے گا ’’ہاں‘‘ پھر اﷲ کہے گا تم نے فلاں دُعا کی میں نے اُسے محفوظ کرلیا اور اُس کا بدلہ میں ایسا دوں گا ۔ بندہ خوش ہوجائیگا اور تمنا کریگا کہ کاش میری تمام دُعائیں محفوظ ہوجاتیں اور مجھے اُن کا بدلہ قیامت میں ملتا ۔
دعوت اور دُعا انبیاء کرام کا خاص وصف رہا ہے جو دعوت پر بہت محنت کرتے اور دُعا کے ذریعہ اﷲ کی مدد لے آتے ۔ ہمیں حضورؐ سے یہی چیزیں ملی ہیں۔ دُعا مومن کا ہتھیار ہے ، دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نور ہے ۔ دُعا کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں ۔ اﷲ دُعا مانگنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے ۔ سجدے میں دُعا کرنے والے بندوں سے اﷲ بہت قریب ہوتا ہے ۔
دُعا رحمت کی چابی ہے جسے دُعا کرنے کی توفیق دی گئی ہے اُس کے لئے رحمت اور عطا کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔
دُعا بلاؤں کو ٹال دیتی ہے ۔ دُعا اﷲ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہے جو تقدیر کے حتمی ہونے کے بعد بھی بدل دیتی ہے ۔
سیدنا عبداﷲ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : اﷲ سے اُس کا فضل مانگو ، اﷲ تعالیٰ مانگنے کو پسند کرتا ہے اور کشادگی کا انتظار کرنا افضل ترین عبادت ہے ۔ اﷲ کو اخلاص کے ساتھ پُکارو ۔ اپنے دین کو اُس کے لئے خالص کرکے پُکارو ۔ والد کی دُعا اولاد کے لئے نبی کی دُعا کے برابر ہوتی ہے ۔ نیک اور صالح اولاد کی دُعا والدین کے لئے اُن کی موت کے بعد بھی قبول ہوتی ہے ۔
مظلوم ، بیمار اور روزہ دار کی دُعا افطار کے وقت راست اﷲ کے دربار پہنچ جاتی ہیں اور قبول ہوتی ہیں ۔ دُعائیں رد نہیں ہوتیں، قبول ہوتی ہیں اس لئے دُعا قبولیت کی اُمید اور نیک تمناؤں سے مانگنی چاہئے ۔ اپنے آپ کو عمل کا ، ذکر کا ، استغفار کا پابند رکھیں ۔ فرض نمازوں کے بعد دُعا قبول ہوتی ہیں پچھلی رات کو یعنی فجر سے پہلے پہلے دُعائیں قبول ہوتی ہیں جب اﷲ اعلان کرتا ہے کوئی ہے جو مجھ سے مانگے میں اُس کی مرادیں پوری کردوں ۔ اُس کی تکلیف ، پریشانی دور کردوں ، رزق میں کشائی کردوں ، اُسے بیماری سے شفاء دے دوں اس لئے فجر سے پہلے پہلے اُٹھیں اور اﷲ سے دُعائیں مانگیں ۔ دُعا مانگنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ پہلے اﷲ کی تعریف کریں ، پھر اول و آخر درود شریف پڑھیں ، مومنوں کے لئے اور اپنے لئے استغفار کریں اور پھر اپنے لئے مُرادیں مانگیں ۔ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْـمَةِ اللّٰهِ ‘‘ یعنی اﷲ کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہوں ۔ اس لئے مسلمانو! اپنے رب سے ہمیشہ دُعائیں مانگتے رہو۔ ادب سے ، خلوص سے ، منت سے ، سماجت سے کہ اﷲ کب آپ کی دُعا قبول کردے اور آپ کی مراد پوری ہوجائے ۔