اتراکھنڈ‘ دہلی اشتعال انگیز تقریریں۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ’تحقیقات میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں‘۔

,

   

واقعہ ڈسمبر2021کاہے اور ایف ائی آر پچھلے سال 4مئی کو درج کی گئی تھی‘ سپریم کورٹ نے کہاکہ ”آپ کو ایف ائی آر درج کرنے کے لئے پانچ ماہ کیوں درکار ہیں؟کتنی گرفتار یاں عمل میں ائی ہیں“ وہیں دہلی پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔


نئی دہلی۔ مذکورہ معاملات کی تحقیقات کررہے پولیس افسران سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے جمعہ کے روز سپریم کورٹ نے نوٹ کیاکہ دہلی پولیس نے قومی درالحکومت میں 2021میں مذہبی اجتماعات اور اشتعال انگیز تقریروں کے معاملات کی تحقیقات میں ”کوئی واضح پیش رفت نہیں“ کی ہے۔

واقعہ ڈسمبر2021کاہے اور ایف ائی آر پچھلے سال 4مئی کو درج کی گئی تھی‘ سپریم کورٹ نے کہاکہ ”آپ کو ایف ائی آر درج کرنے کے لئے پانچ ماہ کیوں درکار ہیں؟کتنی گرفتار یاں عمل میں ائی ہیں“ وہیں دہلی پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑاور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل ایک بنچ نے کہاکہ ”تحقیقات میں کوئی بھی نمایاں پیش رفت نہیں ہے“۔

اس کے بعد بنچ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج سے کہاکہ وہ تحقیقاتی افیسر(ائی او) دہلی پولیس کی دی گئی اس کیس میں اب تک کی تحقیقات میں پیش رفت پر مشتمل حلف نامہ دوہفتوں کے اندر داخل کریں۔

مذکورہ عدالت عظمیٰ سماجی کارکن توشار گاندھی کی جانب سے دائر کردہ ہت عزت کی درخواست پر سنوائی کررہی ہے جنھوں نے اتراکھنڈ اور دہلی پولیس کی جانب سے اشتعال انگیز تقریروں کے لگائے گئے الزام میں عدم کاروائی کا الزام لگایاہے۔

ہت عزت کی اس درخواست میں فریقین کی فہرست سے پچھلے سال نومبر11کو مذکورہ بنچ نے اتراکھنڈ حکومت اور پولیس سربراہ کو خارج کردیاتھا۔

تحسین پونا والا کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقدمات میں مبینہ طور پر کام نہ کرنے پر دہلی اور اتراکھنڈکی پولیس سربراہ کو سزا دینے کے لئے توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے رہنما خطوط مرتب کئے تھے کہ نفرت انگیزجرائم بشمول ہجومی تشددمیں کیاکاروائی کی ضرورت ہے۔

اپنی درخواست میں سماجی کارکن نے نفرت انگیزتقریراور ہجومی تشددکوروکنے کے لئے وضع کردہ رہنما خطوط کے مطابق‘ اس معاملے میں کوئی اقدام نہ اٹھانے پر سینئر پولیس حکام کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

گاندھی نے اشتعال انگیز تقریروں کے واقعات پیش آنے کے بعد کوئی کاروائی نہیں کرنے پر پولیس اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرنے کی مانگ کی تھی۔

تقریروں کے واقعات رونما ہونے‘ جو عوام عوامی رابطوں میں اب بھی دستیاب ہیں کے خلاف اتراکھنڈ او ردہلی پولیس نے خاطیوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی ہے۔

پٹیشن میں الزام لگایاگیاہے کہ نفرت انگیز تقریریں ہری دوار میں 17سے 19ڈسمبر2021اور دہلی میں 19ڈسمبر 2021کو منعقد”دھرم سنسد“ میں کی گئی تھیں۔