اراضی مسجد کو کسی اور کام میں نہیں لیا جاسکتا

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک مسجد کی توسیع وتعمیر کے سلسلہ میں موجودہ مسجد کو شہید کرکے از سر نَو تعمیر کا نقشہ اسطرح مرتب کیا جارہا ہے کہ اوپری منزل پر مسجد رہے اور نچلے حصہ میں ضروریات مسجد کیلئے ملگیات وغیرہ بنائے جائیں۔ بموجب نقشہ موجودہ مسجد کی اراضی کے کچھ حصہ پر ملگیات کی تعمیر ہوگی۔
ایسی صورت میں شرعاً یہ عمل جائز ہے یا کیا ؟ بینوا تؤجروا
جواب : مسجد کو شہید کردینے کے بعد بھی مسجد کی اراضی کو سوائے مسجد کے کسی اور کام میں لینا شرعاً درست نہیں کیونکہ وہ اراضی قیامت تک مسجد ہی سمجھی جائیگی۔ درمختار بر حاشیہ رد المحتار جلد ۳ کتاب الوقف مطلب فی احکام المسجد میں ہے : یبقی مسجدا عند الامام والثانی ابد االی قیام الساعۃ وبہ یفتی۔
پس صورت مسئول عنہا میں اراضی مسجد سے کچھ حصہ کو بھی ملگیات کی تعمیر کیلئے نہیں لیا جاسکتا درمختار میں ہے : ولایجوز أخذ الاجرۃ منہ ولا أن یجعل شیئا منہ مستغلا ولا سکنی بزازیۃ اور ردالمحتار میں ہے : والمراد بالمستغل أن یؤجر منہ شیء لأجل عمارتہ و بالسکنی محلا۔ اور الاسعاف فی احکام الاوقاف باب بناء المساجد ص ۶۱ میں ہے : ولو أراد قیم المسجد ان یبنی حوانیت فی حرم المسجد و فنائہ قال الفقیہ أبو اللیث لا یجوز لہ أن یجعل شیئا من المسجد سکنا و مستغلا۔ لہذا اگر جدید نقشہ کے تحت اِس اراضی کو بطور مسجد استعمال نہیں کیا جاسکتا تو اس کو اسطر ح محفوظ کیا جائے کہ مسجد ہی معلوم ہو۔
طلاق بالشرط
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی اور رشتہ داروں سے کچھ آپسی نزاع کی وجہ حالت ِ غصہ میں اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ اگر تو اپنے والدین اور فلاں رشتہ داروں کی صورت دیکھے تو تجھے تین طلاق۔
کیا ایسی صورت میں زید کی بیوی اپنے والدین کی اور دوسرے رشتہ داروں کی صورت دیکھے تو طلاق واقع ہوگی؟ شوہر کے اس قول کا اثر کب تک رہے گا؟ اب جبکہ شوہر اور بیوی کے تعلقات خوشگوار ہیں۔ اس واقعہ کو تقریباً تین سال کا عرصہ ہوتا ہے۔ بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں زید نے اپنی بیوی کو جو تین طلاقیں معلق کی ہے وہ وقوع شرط تک معلق رہیں گی۔ جب کبھی بھی وہ اپنے والدین یا ان رشتہ داروں کی {جن کے متعلق زید نے صراحت کی ہے} صورت دیکھے گی تو تین طلاقیں واقع ہوجائینگی۔ الفاظ الشرط اِن واِذا واِذا ما وکل وکلما و متی ومتی ما ففی ھذہ الألفاظ اذا وجد الشرط انحلت الیمین وانتہت۔ عالگیری جلد اول ص ۴۱۵ اور ۴۲۰ میں ہے : واذا أضافہ الی الشرط وقع عقیب الشرط اتفاقا۔ اب زید کو یہ حق نہیں کہ وہ اس شرط سے رجوع کرے۔ فقط واللّٰہ اعلم