اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ کیا صرف حیدرآباد تک ہی محدود!

   


نظام آباد کے پارٹی آفس تلنگانہ بھون میں بھی اردو زبان کا کہیں نام و نشان نہیں
نظام آباد :یکم ؍ ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)اُردو زبان کی ترقی اُردو کو دوسری سرکاری زبان ، اُردو کو مناسب مقام فراہم کرنے کا دم بھرنے والی ٹی آرایس حکومت حکومتی سطح پر بھی اُردو کو نظر انداز کررہی ہے وہیں پر پارٹی سطح پر بھی اُردو کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے کی شکایت کھلے عام ظاہر ہورہی ہے ۔ 5؍ ستمبر کو چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر چندر شیکھر رائو نظام آباد میں جدید کلکٹریٹ کے ساتھ ساتھ ٹی آرایس پارٹی کی نئی آفس کا بھی افتتاح کررہے ہیں ۔ جدید کلکٹریٹ کے محکمہ جات اور باب الداخلہ پر اُردو نظر انداز کرتے ہوئے دیکھا گیا وہیں تلنگانہ بھون میں بھی اُردو کو نظر انداز کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے ٹی آرایس پارٹی آفس پر تلنگانہ بھون تلگو میں لکھا گیا لیکن اُردو کو نظر انداز کیا گیا ۔ ٹی آرایس پارٹی آفس کے افتتاح سے قبل ضلع کے وزیر ، ارکان اسمبلی اور مسلم قائدین نے کلکٹریٹ اور پارٹی آفس کا دورہ کرتے ہوئے انتظامات کا معائنہ کیا لیکن کوئی بھی اُردو کو نظر انداز کرنے کی شکایت وزیر عمارت و شوارع و ضلع پارٹی صدر جیون ریڈی سے کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ جبکہ حیدرآباد میں ٹی آرایس پارٹی آفس پر تلنگانہ بھون اُردو میں لکھا ہوا ہے لیکن ضلع سطح پر اس پر عمل نہیں کیا جارہا ہے حیدرآباد کے بعد نظام آباد اور سب سے زیادہ اُردو کا بول چال ہے اور اُردو لکھی اور پڑھی جاتی ہے ۔ نظام آباد مستقر پر جدید تعمیر کئے گئے ٹی آرایس پارٹی آفس پر اُردو نام کی تحریر ناگزیر ہے لیکن ٹی آرایس بشمول اُردو اکیڈیمی چیرمین کی جانب سے اس بات کو نظر انداز کرنا معنی خیز سمجھا جارہا ہے ۔ چیف منسٹر مسٹر چندر شیکھر رائو کو حقیقت میں اُردو سے دلچسپی ہے تو نظام آباد جدید کلکٹریٹ کے باب الداخلہ اور تلنگانہ بھون پر اُردو کے نام کی تحریر لکھنے کی عوام کی جانب سے پرُ زور مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ نظام آباد میں گذشتہ 4 دنوں سے مختلف اخبارات میں جدید کلکٹریٹ میں اُردو کو نظرا نداز کرنے کی مسلسل خبروں کی اشاعت کے باوجود بھی مسلم ٹی آرایس اقلیتی قائدین کی خاموشی معنی خیز سمجھی جارہی ہے ۔