اسرائیلی یرغمال نے گذرے ہوئے حالات کو یاد کرتے ہوئے کہا’حماس نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا‘۔

,

   

انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”جب ہم ان کی تحویل میں ہے تو سب سے پہلے انہوں نے ہم سے کہاکہ ہم قرآن کو ماننے والے ہیں اوروہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے“۔


ایک 85سالہ اسرائیلی یرغمال یوشیڈ لفشٹیز جس کو حماس نے رہا کردیا ہے تل ابیب کے اچیلوف اسپتال کے باہر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دوہفتوں تک حماس کی قید میں رہنے والی داستان پیش کی۔

قطر او رمصر کی جانب سے ثالثی کے بعد ”انسانی ہمدردی کی مجبوری“ کے حوالہ دیتے ہوئے حماس نے 23اکٹوبر کے روز پیر کی رات میں 79سالہ نوریت کوپر اور یوشیڈ لفشٹیز کو رہا کیاتھا۔

ان کی رہائی کے بعد انہوں نے اسرائیلی قیادت پر ’ناکامی‘اور ان جیسے لوگوں کو ”بلی کا بکرا“بنانے کا الزام لگایاہے

اپنے شوہر اوڈیڈ کے ساتھ ہفتہ 7اکٹوبر کے روز لفشٹیز کو یرغمال بنالیاگیاہے تھا‘ جس کے شوہر کو ابھی رہا نہیں کیاگیاہے۔ ایک وہیل چیر پر بیٹھی لفشٹیز نے کیبوتز نیر او زیڈ سے غزہ پٹی کے لئے اپنی موٹر سیکل سواری کو یاد کیا‘جہاں سے انہیں ایک غار میں لے جایاگیاتھا۔

انہوں نے کہاکہ ”جب میں بائیک پر تھی تو میرا سر ایک جانب تھا او رمیرا باقی کا جسم دوسری جانب تھا۔ مذکورہ نوجوان کے راستے میں مجھے مارا۔

انہوں نے میری پسلیاں نہیں توڑیں مگر وہ دربھر ا تھا سانس لینے میں دشواری ہورہی تھی۔ میں ایسی جہنم سے گذر رہی تھی جس کے متعلق کبھی سونچا بھی نہیں تھا کہ ہم ایسی صورتحال تک پہنچ جائیں گے“

غزہ میں انہوں نے کہاکہ مکڑی کے جال کی طرح غاروں کے نٹ ورک سے ہم گذرے اور کئی کیلو میٹر س تک گیلے فرش پر چلنا پڑا تھا۔ دو یا تین گھنوں کے بعد وہ ایک بڑے حال میں پہنچے جہاں پر 25یرغمال موجود تھے۔

انہو ں نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”جب ہم ان کی تحویل میں ائے تو سب سے پہلے انہوں نے ہم سے کہاکہ ہم قرآن کو ماننے والے ہیں اوروہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے“۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ رہائی کے وقت ایک اغوا کار سے ہاتھ کیوں ملیاتو انہوں نے کہاکہ ”ہمارے ساتھ بہت نرمی کے ساتھ سلوک کیا۔انہیں دیکھنے والے گارڈس پر نظر رکھنے کے لئے ایک ہر گارڈ پر ایک شخص ہوتا ہے۔وہ تمام ضروریات کا خیال رکھتے تھے۔

وہ ہر طرح کی چیزوں کے بارے میں بات کرتے تھے۔ وہ بہت دوستانہ تھے۔ان کی طرح ہم نے روٹی‘ چیز اور کھیرے ان کی طرح کھائے

انہوں نے 7اکٹوبر کو ہونے والے حملے کیلئے اسرائیل کی تیاری کے فقدان کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہاکہ ”ائی ڈی ایف نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ہمیں اپنے لیے بچاناچھوڑ دیاگیا۔

ائی ڈی ایف اور شن بیٹ میں علم کی کمی نے ہمیں بری طرح متاثر کیا“۔

انہوں نے نوٹ کیاکہ حماس کی صورتحال کے لئے تیار دیکھائی دی۔اسے طویل عرصے تک چھپایا‘ اور فوری طور پر شیمپواورکنڈیشنرجیسی ضروری اشیاء فراہم کیں۔

اس نے مزید کہاکہ ایک ڈاکٹر نے اس سے اور دیگر یرغمالیوں سے سے ملاقات کی تاکہ یہ یقینی بنایاجاسکے کہ انہیں وہی دوائیں ملیں جو وہ اسرائیل میں لے رہے تھے۔
https://x.com/AliAbunimah/status/1716573935943266606?s=20

ایک امریکی خاتون اور اس کی نوعمر بیٹی کو جنہیں یرغمال بنالیاگیاتھا 20اکٹوبر کو رہا کردیاگیاتھا۔ غزہ میں حماس اور دیگر عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر تقریباً220افراد کو حراست میں لیا ہے جن میں غیرملکی اوردوہری شہریت پر مشتمل لوگ شامل ہیں۔

حماس نے 7اکتوبر کے روز اسرائیل کی جانب سے ہزاروں راکٹس داغے اور حملے کئے تھے۔

اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پٹی پر مسلسل بمباری کی جس کے نتیجے میں 5000سے زائد افراد مارے گئے‘غزہ وز رات صحت کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 2000سے زائد بچے شامل ہیں