اسرائیل اور ایران ‘ خطہ میں کشیدگی کم کرنے اقدامات کریں

   

صیہونی مملکت کے ایران پر ڈرون حملوں کے بعد عالمی برادری کا رد عمل ۔ تحمل سے کام لینے کی اپیل

دبئی: شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون حملہ کرنے کے چند دن بعد صیہونی فوج نے دوبارہ کارروائی میں ایران کے صوبے اصفہان پر میزائل داغ دیے جس کے بعد عالمی برادری نے دونوں ممالک سے کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کی ہے ۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو اصفہان اور تبریز کے شہروں میں دھماکوں کی اطلاع ملی تھی۔بعد ازاں ایرانی شہر اصفہان پر حملے کے چند گھنٹے بعد سینئر ایرانی اہلکار نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ‘ایران کا اسرائیل کے خلاف فوری جوابی کارروائی کا منصوبہ نہیں ہے ۔اس پر اسرائیل کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ، تاہم کئی ممالک نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔عمان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ عمان اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر اصفہان پر آج صبح اسرائیلی حملے کی مذمت کرتا ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ عمان خطے میں اسرائیل کے بار بار فوجی حملوں کی مخالفت کرتا ہے ۔عمان ایران اور مغربی ممالک کے درمیان طویل عرصے سے ثالثی کر رہا ہے ۔مصر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ مصر کو اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ پر شدید تشویش ہے ۔مصر نے خطہ میں تنازعات اور عدم استحکام کو بڑھانے کے نتائج سے بھی خبردار کیاہے ۔ترکیہ نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعہ کا باعث بن سکتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ کہ عالمی برادری کی ترجیح غزہ میں قتل عام کو روکنا اور فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانا ہونا چاہیے ۔ مزید کہا گیا کہ یہ تیزی سے واضح ہوتا جا رہا ہے کہ دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیل کے غیر قانونی حملے سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے ایک مستقل تنازعہ میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے ۔برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے کہا ہے کہ میرے لیے اس وقت تک قیاس آرائیاں کرنا درست نہیں ہوگا جب تک حقائق واضح نہیں ہو جاتے اور ہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر تفصیلات کی تصدیق کیلئے کام کر رہے ہیں۔کشیدگی میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں، ہم پورے خطے میں سکون دیکھنا چاہتے ہیں ۔ یورپی کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لین نے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی سے بچنے تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے ۔انہوں نے فن لینڈ کے دورے پر بتایا کہ ہمیں ہر ممکن کوشش کرنا ہوگی تاکہ تمام فریق اس خطے میں بڑھتی کشیدگی سے باز رہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ خطہ مستحکم رہے اور تمام فریق مزید کارروائی سے گریز کریں۔چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین نے متعلقہ رپورٹس کو نوٹ کیا ہے اور وہ کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتا ہے جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو۔