حماس فریم ورک کو مسترد کر کے پیشرفت میں رکاوٹ ڈال رہا ہے
یروشلم، یکم جون (یواین آئی) اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکہ کی ثالثی میں تیار کی گئی نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے ، لیکن حماس اسے مسترد کر کے مذاکرات میں خلل ڈال رہا ہے ۔ یہ اطلاع ہفتے کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجامننیتن یاہو کے دفتر نے دی۔ نیتن یاہو کے دفتر نے حماس پر فریم ورک کو مسترد کر کے پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے ۔ بیان میں امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ حماس کا ردعمل ناقابل قبول ہے اور صورتحال کو پیچھے کی طرف لے جاتا ہے ۔ اسرائیل ہمارے یرغمالیوں کی واپسی اور حماس کی شکست کے لیے اپنی کارروائی جاری رکھے گا۔ تاہم حماس نے کہا کہ اس نے امریکی حمایت یافتہ منصوبے کا ‘مثبت’ جواب دیا ہے ، لیکن اس میں طویل مدتی جنگ بندی کا مطالبہ سمیت اس میں ترامیم کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔مسٹر وٹ کوف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر حماس کے ردعمل کو ‘مکمل طور پر ناقابل قبول’ قرار دیا اور گروپ سے مزید بات چیت کی راہ ہموار کرنے کے لئے فریم ورک اپنانے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ “یہ واحد طریقہ ہے جس سے ہم آنے والے دنوں میں 60 روزہ جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ “یہ معاہدہ باقی ماندہ یرغمالیوں میں سے نصف کی رہائی میں سہولت فراہم کرے گا، جن میں مردہ افراد بھی شامل ہیں اور مستقل جنگ بندی پر مذاکرات کے دروازے کھولے گا۔امریکی حمایت یافتہ اس تجویز میں لڑائی میں 60 دن کا وقفہ، غزہ میں تاحال قید 58 یرغمالیوں میں سے 28 کی رہائی، 1200 سے زائد فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ اور انکلیو میں انسانی امداد میں اضافہ شامل ہے ۔