اسرائیل کی غزہ میں زمینی فوجی آپریشن شروع کرنے کی تیاریاں؟

   

تل ابیب : اسرائیل کی سکیورٹی فورسز ناکہ بندی شدہ غزہ کی پٹی کے خلاف زمینی کارروائی شروع کرنے کی تیاری کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل کے میڈیا پر ایک اسرائیلی سکیورٹی فورسز غزہ پٹی میں زمینی فوجی آپریشن شروع کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے اور سیاسی سطح پراس کی منظوری کے منتظر ہے۔ اگر زمینی آپریشن کی منظوری دی جاتی ہے، تو اسرائیلی افواج وہاں (غزہ میں) مزید چند ماہ قیام کرے گی۔ اس مرحلے پر فوج کا واضح ہدف غزہ کی پٹی کو غیر مسلح کرنا ہے۔حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملہ کرنے کا فیصلہ کیا تو اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ عبیدہ نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے جنگ کے علاقہ کو بڑھانے کے اشارہ نے انہیں نئے آپشنز کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے میدان میں جنگ کو کنٹرول میں رکھا اور دفاعی میدان میں ان کی تیاریاں کافی ہیں، ابو عبیدہ نے کہا کہ طوفان اقصیٰ کے دائرہ کار میں اسرائیل کے غزہ ڈیویژن کو 3500 راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ فضائیہ نے حماس اور اسلامی جہاد تحریکوں سے تعلق رکھنے والے مقامات پر 6 ہزار بم گرائے اور غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے ہیں۔حماس کے عسکری ونگ، قسام بریگیڈز نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ اس نے اسرائیل پر “اقصیٰ طوفان ” کے نام سے ایک جامع حملہ کیا ہے اور غزہ سے اسرائیل کی طرف ہزاروں راکٹ فائر کیے گئیاور مسلح گروپ علاقے کی بستیوں میں داخل ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس نے جنگی طیاروں سے غزہ کی پٹی کے خلاف آہنی تلواروں کا آپریشن شروع کیا ہے۔
بڑھتی ہوئی کشیدگی میں دونوں طرف سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔