اسرائیل کے غزہ میں بفرزون کے منصوبے، شہریوں کو خطرہ : ماہرین

   

منصوبہ کا اسرائیل کی جانب سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں، تاہم غزہ کی ہی زمینی پٹی کے استعمال کا خدشہ

غزہ : ماہرین اور انسانی حقوق کے گروپوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی علاقے میں بفر زون قائم کرنے کے لیے غزہ میں ایک منظم طریقہ سے عمارتوں کو تباہ کیا ہے جس کی قیمت عام شہریوں کو ادا کرنا پڑے گی۔ اے ایف پی کے مطابق اس منصوبے کا اسرائیل نے باضابطہ کوئی اعلان نہیں کیا تاہم اس کے تحت غزہ کی ہی زمینی پٹی کے ایک علاقے کو استعمال کیا جانا ہے۔عالمی ماہرین اور اسرائیل کے اتحادی ملکوں نے اس منصوبے کے حوالے سے انتباہ کیا ہے کہ یہ درست نہیں ہوگا۔گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل پر اچانک کیے جانے والے حملے کے جواب میں اسرائیلی فضائی بمباری سے غزہ کے سرحدی علاقے میں ایک کلومیٹر کے علاقے میں عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا تھا۔یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی کے پروفیسر عدی بن نون نے کہا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے سرحد پار سے دھاوا بولا، اسرائیلی فورسز نے غزہ میں سرحد کے ساتھ ایک کلومیٹر کے اندر تعمیرات کو نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ اس علاقے کی تمام عمارتوں میں سے 30 فیصد سے زیادہ کو جنگ کے دوران نقصان پہنچا یا تباہ کیا گیا۔غزہ پر زمینی حملے شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوج کو گزشتہ ماہ ایک دن میں بہت زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حماس مزاحمت کرتے ہوئے کیسے عسکری انداز اپنائے ہوئے ہے۔اسرائیلی فوج کے سربراہ ہرزی حلوی نے اس وقت کہا تھا کہ ان کے 21 فوجی اہلکار اْس وقت مارے گئے جب وہ غزہ کے سرحدی علاقے میں دفاعی نوعیت کا ا?پریشن کر رہے تھے تاکہ ملحقہ اسرائیلی بستیوں کے رہائشیوں کی محفوظ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔اسرائیلی فوج نے بتایا تھا کہ اہلکاروں نے عمارتوں کو اڑانے کے لیے دھماکہ خیز مواد رکھا تھا جب عسکریت پسندوں کی طرف سے ان پر فائرنگ کی گئی۔ماہرین نے کہا کہ سرحدی علاقے سمیت غزہ سے وہاں کے باشندوں کی نقل مکانی جنگی قوانین کی خلاف ورزی میں شمار کی جا سکتی ہے۔ہیومن رائٹس واچ میں پناہ گزینوں کے حقوق کی ماہر نادیہ ہارڈمین نے کہا کہ ’ہم ایسے شواہد دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے بڑے حصوں کو ناقابل رہائش بنا رہا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی ایک بہت واضح مثال بفر زون ہو سکتی ہے، یہ جنگی جرم کے مترادف ہو سکتا ہے۔‘اے ایف پی کے رابطہ کرنے پر اسرائیلی فوج نے بفر زون پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔