نئی دہلی۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ دلت کو اسلام یا پھر عیسائی مذہب قبول کریں گے وہ تحفظات کے فوائد کے دعویدار نہیں ہوں گے اور انہیں اس پارلیمانی اور اسمبلی حلقہ جو پسماندہ طبقات کے لئے محفوظ ہے‘ مقابلہ کرنے سے اہلیت سے محروم کردئے جائیں گے۔
پرساد بی جے پی کے کے رکن جی وی ایل نرسمہا راؤ کے سوال کاجواب دے رہے تھے انہوں نے واضح کیاکہ جو لوگ ہندو‘ سکھ اور بدھ مت کے عقائد اپنائیں گے وہ ایس سی محفوظ سیٹ پر مقابلہ کے لئے اہل ہوں گے اور انہیں دیگر محفوظ تحفظات سے فائدہ اٹھانے کاموقع بھی ملے گا۔
انہوں نے مخصوص اور محفوظ حلقوں سے انتخابات میں مقابلے کرنے کی اہلیت پر مزید وضاحت بھی کی ہے۔
پرساد نے مزید کہاکہ ائین کے زمرے چار (پسماندہ طبقات) میں اس بات کا بھی حکم دیاگیاہے کہ کوئی بھی فرد جو ہندو‘ سکپ اور بدھ مت مذہب سے ہٹ کر اپنے عقائد کا دعوی کرتا ہے اس کو درجہ فہرست پسماندہ کسی بھی طبقے کا نہیں مانا جائے گا۔
تاہم وزیرقانون نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ایس سی ایس ٹی تبدیلی مذہب چاہئے وہ اسلام ہو یا عیسائی ہو پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کے لئے عوامی نمائندگی ایکٹ میں ہٹانے کے لئے ترمیم لانے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔
سال2015میں عدالت عظمی نے اپنے ایک فیصلے میں کہاتھا کہ ایک فرد جو ہندوہے عیسائی ہوجاتا ہے‘ اس کے ہندو مذہب کی بنیاد پر سماجی اور معاشی کمزوریاں ختم ہوجاتی ہیں اور پھر وہ اس کی وجہہ سے اسے تحفظ ملنا ضروری نہیں رہتا او روہ درجہ فہرست پسماندہ طبقات کے رکن کے زمرے سے باہر ہوجاتا ہے۔
پرساد نے اپنے جواب میں یہ بات واضح کردی ہے کہ ایک دلت کے اسلام یا عیسائیت قبول کرنے کے برعکس ہندو ازم کوتسلیم کرنے کا انتخاب ہی اس کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔