اشیائے ضروریہ کی دکانات کو کھلے رکھنے کی اجازت کے باوجود پولیس کی ہراسانی

   

مقدمات درج کرنے کا انتباہ ، جبراً رقم وصولی کی شکایتیں ، دودھ اور اچار کی دکانات سے بھی پولیس ناخوش
حیدرآباد۔26مارچ(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران اشیائے ضروریہ کی دکانات کو بعض شرائط کے ساتھ کھلے رکھنے کی اجازت دینے کے باوجود شہر کے کئی علاقوں بالخصوص پرانے شہر کے علاقوں میں محکمہ پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے اشیائے ضروریہ کے تاجرین کو ہراساں کیا جارہا ہے اور ان کی تصویر کشی کرتے ہوئے ان سے رقومات وصول کرنے کی شکایات موصول ہورہی ہیں۔پرانے شہر کے علاقوں میں گوشت اور کرانہ کی دکانات پر محکمہ پولیس کی جانب سے تصویر کشی کرتے ہوئے انہیں خوفزدہ کیا جا رہاہے اور کہا جار ہاہے کہ ان پر مقدمات درج کئے جائیں گے جبکہ حکومت نے عوام کی سہولت کے لئے ان دکانات کو کھلا رکھنے کی جازت دی ہے اور شام 6بجے تک دکانات کھلی رکھنے کے علاوہ گاہکوں سے دوری برقرار رکھنے کی ہدایات دی گئی تھی اور ان سب کی پابندی کے باوجود پولیس کی جانب سے دکانداروں کو ہراسانی عوام کیلئے تکلیف دہ ثابت ہورہی ہے۔ اسی طرح سلطان بازار میں دودھ اور اچار کی دکانات کوبھی صبح کھولنے نہ دئیے جانے کی شکایات موصول ہورہی ہیں اور کہا جار ہاہے دکان کھولنے کی صورت میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ سلطان بازار میں اچار کی دکان کے مالک نے شکایت کی کہ اس کی جانب سے دکان کھولے جانے پر پولیس نے اس کی پٹائی کردی ہے اسی طرح نامپلی کے علاقہ میں بھی دودھ کی دکان بھی کھولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے ۔پرانے شہر میں گوشت کی دکانوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ ان دکانات کو کھولنے کی قطعی اجازت نہیں ہے کیونکہ مسلخ سے گوشت کی سربراہی نہیں ہورہی ہے اسی لئے جو گوشت فروخت کیا جا رہاہے وہ غیرقانونی مسالخ میں ذبح کیا گیا ہے۔پولیس کے استدلال کی گوشت کی دکانات کے تاجرین نے نفی کرتے ہوئے کہا وہ اشیائے ضروریہ کے زمرہ میں شامل ہیں اسی لئے دکانات کھلے رکھ رہے ہیں لیکن پولیس عہدیداروں کی جانب سے بند کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہاہے۔