افغانستان سے دستوں کی دستبرداری کے متعلق بائیڈن کے فیصلے کی اوباما نے کی حمایت

,

   

بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ یکم مئی سے افغانستان سے دستوں کی قطعی دستبرداری کی شروعات کرے گا
واشنگٹن ڈی۔ امریکہ کے سابق صدر بارک اوباما چہارشنبہ کے روز جو بائیڈن کے اس فیصلہ کی حمایت میں آگے ائے جس میں انہوں نے ستمبر11کے دہشت گرد حملے کے 20سال کی تکمیل کے موقع پردستوں کو واپس لینے کا اعلان کیاہے‘ او رکہاکہ اب وقت ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کے اگلے باب کے لئے صفحہ پلٹیں۔

اوباما نے ایک بیان میں کہاکہ ’صدر بائیڈن نے افغانستان سے امریکی دستوں کح دستبرداری کی تکمیل کا درست فیصلہ لیاہے۔ آج ہمیں امریکیوں کے ان غیر معمولی قربانیوں کو خراج پیش کرنا ہے جنھوں نے طویل جنگ میں ہماری خدمت کی ہے‘ اور ساتھ میں ان کے فیملیوں نے بھی ہمارا ساتھ دیاہے“۔

وہیں بائیڈن کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے اوباما نے کہاکہ”امریکی دستے‘ سفیروں‘ اور ترقیاتی ورکرس‘9/11کے ساتھ انصاف دلانے میں اپنی کوششوں پر فخر محسوس کرتے ہیں‘القاعدہ کی محفوظ جہنم کی تباہی‘ تربیت حافتہ افغان سکیورٹی دستے اور افغانستان کی عوام کی حمایت“۔

سابق امریکی صدر نے زوردے کر کہاکہ امریکہ کے رول تبدیل ہوجائے گا کیونکہ اس کو افغانستان میں بہتر حکمرانی کے ایک نئے باب میں داخل ہونا ہے۔

اوباما نے لکھا کہ”سال2011میں امریکی دستوں کی واپسی کی شروعات سے امریکہ افغان حکومت پر یہ واضح کردیاتھا کہ وہ آہستہ آہستہ سلامتی کی ذمہ داری میں تبدیل ہوگا وہیں وقت اور مواقع بنائے گا جس کے ذریعہ حکمرانی میں بہتری اور سفارت کاری کو آگے بڑھائے گا۔

ایک دہے بعد اب وقت آگیاہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات پر اگلے باب کے لئے صفحہ تبدیل کرنا ہے“۔

بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ یکم مئی سے افغانستان سے دستوں کی قطعی دستبرداری کی شروعات کرے گااور اس کو 11ستمبر کے دہشت گرد حملے کے 20سال کی تکمیل کے پیش نظر پورا کرلیاجائے گا۔

بائیڈن نے کہاکہ ”مذکورہ امریکہ اسی سال یکم مئی سے قطعی دستبرداری کا آغاز کرے گا“۔سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یکم مئی تک فوجی دستوں کی دستبرداری کا اعلان کیاتھا مگر نئے بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یکم مئی تک زمینی صورتحال کے مطابق یہ ممکن نہیں ہے۔