افواج کے انخلاء کے بعد پہلی مرتبہ طالبان اور امریکہ کے مابین مذاکرات

,

   

بعدازاں یوروپی یونین سے طالبان کے وفد کی ملاقات ہوگی۔


نئی دہلی۔سینئر طالبان عہدیداروں اور امریکہ نمائندے اپنے ممالک کے درمیان تعلقات میں ”نئے باب کی شروعات“ پر تبادلہ خیال کریں‘ کیونکہ قطر میں مذاکرات کی شروعات ہوئی ہے‘ افغان کے کارگذار خارجی وزیر نے الجزیرہ کو اس بات کی جانکاری دی ہے۔

افغانستا ن میں بیس سالوں تک موجودگی کے بعد اگست میں امریکی دستوں کی دستبرداری اور طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دوحا میں پہلی مرتبہ ذاتی ملاقات پر مشتمل میٹنگوں کا پہلی مرتبہ آغاز ہوا ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ افغانستان کے کارگذار خارجی وزیر ملہ عامر خان متقی نے کہاکہ وفد کی تمام تر توجہہ افغانستان میں انسانی امداد کے ساتھ ساتھ پچھلے سال واشنگٹن کے ساتھ طالبان کے طئے پائے معاہدے کے نفاذ جس کی وجہہ سے قطعی طور پر امریکی دستبرداری کی راہ ہموار ہوئی ہے اس کا نفاذ بھی ہے۔

مذکورہ وزیرنے کہاکہ افغان وفد نے امریکہ سے اس بات کا بھی استفسار کیاہے کہ افغانستان کے سنٹرل بینک کے ریزورس پر سے امتناع ہٹائے۔

رپورٹ کے بموجب انہوں نے یہ بھی کہاکہ امریکہ کو چاہئے کہ وہ کویڈ19کے خلاف افغان کی عوام کو ٹیکوں کی پیشکش کرے۔بعدازاں یوروپی یونین سے طالبان کے وفد کی ملاقات ہوگی۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ طالبان کو تسلیم کرنے کے متعلق کئی دور کی بات چیت ہوئی ہے مگر سب سے ہم مسلئے امریکہ کو اس کو درپیش سکیورٹی خطرات کاہے جس کے پیش نظر بات چیت پر کوئی نتیجہ اب تک نہیں نکلا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے بموجب امریکہ او رطالبان کے درمیان بات چیت پر تعطل کی ایک اور وجہہ امریکی کی منشاء ہے جس کے تحت وہ چاہتا ہے کہ افغان میں ایک ٹرانزٹ حکومت قائم کی جائے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ قابل غور بات زلمائے خلیل زادہ کی عدم موجودگی ہے‘ جس کوطالبان سے بات چیت کے لئے سالوں قبل امریکہ نے نامزد کیاہے۔