اقلیتو ں کو ووٹنگ سے محروم کرنا ’ہندو راشٹرا‘ کا ائین

,

   

ائین کے مسودے میں میں قومی درالحکومت کونئی دہلی سے واراناسی منتقل کرنے کی تجویز ہے۔
ہندو پجاریوں اورماہرین پر مشتمل 30کے ایک گروپ نے مجوزہ ’ہندو راشٹرا‘کے لئے ائین کا پہلا مسودہ تیار کیاہے۔ ہر ی دوار دھرم سنسد کے پجاری آنند سوروپ نے ائین کی تمہید جاری کی‘ جس میں کہاگیاہے کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں او رعیسائیوں ووٹ کرنے سے روک دیاجائے گا۔

پریاگ راج دھرم سنسد کے دوران 32صفحات پر مشتمل ایک مسودہ پیش کیاجائے گا جو سنگم شہر میں 2023مارچ کو منعقد ہونے والاہے۔ پہلے مسودے میں تعلیم کے دفاع‘امن وامان‘ ووٹنگ کے نظام اور سربراہ مملکت کے حقوق کے شعبے میں بڑی تبدیلیوں کا خاکہ پیش کیاگیاہے۔

اس مسودہ ایک او رقابل غور عنصر قومی درالحکومت کو نئی دہلی سے وارناسی منتقل کرنا او راترپردیش کے کاشی میں مذاہبیات پرمشتمل پارلیمنٹ قائم کرنا ہے۔ مجوزہ ائین کے مطابق موجودہ پارلیمنٹ کو 543اراکین پر مشتمل دھرم سنسد پر تبدیل کیاجائے گا۔

تعلیمی نظام کو گروکلوں پر تبدیل کیاجائے گا اور قدیم قوانین برخواست کئے جائیں گے۔ مذکورہ بالا خصوصیات کے علاوہ ہر شہری کے لئے فوجی تربیت لازمی ہوگی۔زراعت کو ٹیکسوں سے مکمل استثنیٰ دیاجائے گا۔

واضح رہے کہ فبروری2022پریا گ راج دھرم سنسد کے دوران ہندوستان کو ایک ”ہند و قوم“ بنانے کی قرارداد کو منظوری دی گئی تھی۔مسودے کے سرورق پر مجوزہ ”اکھنڈ بھارت“ کا نقشہ دیکھایاگیاہے جس کا مقصد ہندوستان سے الگ ہونے والے مملک کوضم کرنا ہے۔

سواروپ کے حوالے سے ہندوستان ٹائمز نے لکھا ہے کہ”ایک انتظامی نظام ہوگا جس میں ہندووؤں‘ سکھوں‘ بدھسٹوں او رجینوں کو اپنے حق رائے دہی استعمال کرنے کا پورا حق ہوگا۔ ہرذات کے لوگوں کو قوم میں رہنے کی سہولت او رانہیں تحفظ فراہم کیاجائے گا“۔

مذکورہ پجاری نے مزیدکہاکہ مسلمانو ں او رعیسائیوں کو ملک میں رہنے کا کاروبارکرنے کا حق رہے گا اوران کاخیر مقدم کیاجائے گا‘ تاہم انہیں ووٹ ڈالنے کا حق نہیں رہے گا۔

اس مسودہ کمیٹی سوامی آنند سواروپ صدر شنکر اچاریہ پریشد پر مشتمل ہے۔ سواروپ کے علاوہ ماہر فلکیات کامیشوار اوپادھیائے‘ سپریم کورٹ وکیل بی این ریڈی‘ ماہردفاع آنند وردھان‘ سناتھن دھرما اسکالر چندرامانی مشرا اورڈاکٹر ویدیاساگر بھی اس گروپ کا حصہ ہیں۔