الجزیرہ کی ڈاکیومنٹری فلم’ میچ فکسرز‘ کے دعوے مسترد

   

شواہد نا کافی ‘ تحقیقات کی فائل بند کرنے انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کا فیصلہ

دوحہ۔ قطر کے شہرہ آفاق ٹی وی چینل الجزیرہ کی جانب سے تیار ڈاکیومنٹری فلم ’میچ فکسرز‘ کو کلین چٹ مل گئی جب کہ آئی سی سی نے ناکافی شواہد پر دستاویزی فلم سے کھلنے والی تحقیقات کی فائل بند کر نے کا فیصلہ کیا ہے ۔خیال رہے الجزیرہ ٹی وی چینل نے 27 مئی 2018 کو ’کرکٹ کے میچ فکسرز‘ کے نام سے ایک دستاویزی فلم نشر کی،جس میں کھیل میں بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن کو بے نقاب کرکے دنیا بھر میں سنسنی پھیلادی تھی۔آئی سی سی نے فوری طور پر دعوؤں کی جانچ کیلیے تحقیقات شروع کی جس کے اختتام پر ناکافی شواہد کی وجہ سے تمام 5 افراد کے خلاف اپنے اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت کوئی بھی چارج عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔کرکٹ کونسل نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ تفصیلی تحقیقات کا مرکز 3 بنیادی چیزیں تھیں،ان میں دستاویزی فلم میں کئے جانے والے دعوے ، حصہ بننے والے مشکوک افراد اور پروگرام میں جمع کئے جانے والے شواہد تھے ۔ اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2016 میں چنائی میں ہندوستان اور انگلینڈ اور رانچی میں 2017 میں ہندوستان اور آسٹریلیا کا میچ فکسڈ تھا۔ انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کا کہنا ہے کہ میچز کے جن حصوں کے فکسڈ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ان کا بیٹنگ انڈسٹری اور کرکٹ کے ماہرین سے تجزیہ کروایا گیا، سب کا کہنا تھا کہ میچز کے یہ حصے قابل پیشگوئی اور ان کے فکسڈ ہونے میں صداقت دکھائی نہیں دیتی،پروگرام کا حصہ بننے والے تمام 5 افراد کے اینٹی کرپشن حکام نے انٹرویوز کئے ، جس کے بعد ناکافی شواہد کی بنیاد ہر معاملہ ختم قرار دے دیا گیا۔آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے الیکس مارشل کا کہنا ہے کہ ہم اس رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کھیل سے کرپشن ختم کرنے کیلئے کوشاں ہیں، ہمیں اس معاملے میں کوئی بھی مشکوک چیز نہیں ملی، فی الحال کیس بند کیا جا رہا ہے لیکن اگر کوئی نئی معلومات ملتی ہیں تو پھراسے دوبارہ کھولا جا سکتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کونسل کا‘میچ فکسرز’ میں کئے گئے انکشافات کو ٹھیک سے تفیش نہ کئے جانے سے اب ان کھلاڑیوں اور میچز پر پردہ ہی پڑا رہے گا، اور کرکٹ کے مداح یہ سوچتے ہی رہ جائیں گئے آخر اس میچ کو کیسے فکس کیا گیاتھا۔ اس طرح ’کرکٹ میاچ فکسرز‘کے دعووں کو مسترد کردیا گیا۔