الزامات۔ عمر نے رائے دہندوں کو بائیکاٹ کے باوجود ووٹ کے لئے راغب کیاہے

,

   

عمر پرجاری ایک کتابچہ جس کو جموں کشمیریونین ٹریٹری انتظامیہ نے تیار کیاہے میں کہاگیا ہے کہ وہ ”بنیاد پرست نظریات“ کی حمایت کرتے ہیں جس کو انہوں نے ”کار وائی میں تبدیل“ کردیاہے۔
نئی دہلی۔ مذکورہ مرکز نے سابق چیف منسٹر اور سابق مرکزی وزیر عمر عبداللہ کو ”شدت پسندی سے دور کرنے والے کیمپوں“ میں بھیجنے کے لئے موضوع امیدوار پایاہے جس کا ذکر پچھلے ماہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن روات نے کیاتھا۔

عمر پرجاری ایک کتابچہ جس کو جموں کشمیریونین ٹریٹری انتظامیہ نے تیار کیاہے میں کہاگیا ہے کہ وہ ”بنیاد پرست نظریات“ کی حمایت کرتے ہیں جس کو انہوں نے ”کار وائی میں تبدیل“ کردیاہے۔

مذکورہ پی ایس اے کے تحت دوسالوں تک بغیر کسی قانونی کاروائی کے جیل میں بند رکھا جاسکتا ہے۔

عمر اور سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی اس وقت چھ ماہ تک کی قید میں تھی جب یہ قانون ان پر عائد کیاگیاتھا۔ ذرائع کے مطابق ان پر لگائے گئے پی ایس ایس میں جو الزامات عائد کئے گئے ہیں ان میں سے ایک ”انتخابات کے لئے دہشت گردوں کی جانب سے بائیکاٹ کے باوجود بڑی تعداد میں رائے دہندوں کو گھر وں سے باہر نکل کر ووٹ ڈالنے کے لئے راغب“ کیا ہے۔

تعجب کی بات تو یہ ہے کہ مرکز ہمیشہ سے یہ کہتا ہے کہ کشمیری لوگ رائے دہی میں حصہ لیں تاکہ وہ ہندوستان کی حمایت میں اس بات ثبوت دے سکیں۔ذرائع نے جاری کتابچہ کے میں کہاگیاہے کہ ”ارٹیکل370اور 35اے کو ہٹائے جانے کے بعد تاکہ عام لوگوں کی حمایت کو محفوظ کیاجاسکے‘

مذکورہ مضمون(عمر) تمام نقاب ہٹائے او روہیں اپنے اوجھی سیاست کا احیاء عمل میں لانے کے لئے انہوں نے شدت پسند ی کے نظریہ کو اپنایا ہے اور اس کے لئے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف عوامی ہجوم کو اکسانے کاکام کیاہے“۔

عمر 5اگست کے روز جب جموں او رکشمیر کا خصوصی موقف تبدیل کیاگیاتھا تب سے احتیاطی تدابیر کے طور پر قید میں ہیں اور اس کے بعد سے عوام میں آکر انہو ں نے ایک لفظ بھی ادا نہیں کیاہے۔

گرفتاری سے قبل اپنے آخری ٹوئٹ میں نیشنل کانفرنس نے لیڈر نے ”امن اور سکون“ کی اپیل کی تھی۔

عمر نے ٹوئٹ کیاتھا کہ ”تشدد ان لوگوں کا راستہ ہے جو ریاست میں امن نہیں چاہتے ہیں۔ یہ وہ ہندوستان نہیں ہے جس نے جموں کشمیر کو تسلیم کیاتھا مگر میں نے امید کی راہ نہیں چھوڑی ہے۔

پرسکون رہیں اور غالب ائیں گے۔ اللہ آپ تمام کے ساتھ ہے“