اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں سے بہت پیار ہے

   

اللہ تعالیٰ کو ہم سے بہت پیار ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے طفیل یہ اُمت اللہ تعالیٰ کی پیاری اُمت بنی۔ اس سے پہلے بنی اسرائیل اللہ تعالیٰ کی پیاری اُمت تھی چونکہ اُن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی تو پھر عذاب میں مبتلا ہوئے اور ہمارے اعمال بھی کچھ کم گناہگار نہیں ہے۔ یہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے جو یہ اُمت پانی میں ڈوبنے اور آسمان سے پتھر برسنے جیسے عذاب سے محفوظ ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ کو اِس اُمت سے بہت پیار ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ستر ماؤں سے زیادہ محبت فرماتے ہیں۔ اس لئے تو ہر نیکی کا اجر دس گناہ عطا فرماتے ہیں اور ایک گناہ پر ایک ہی لکھتے ہیں۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے کئی جگہ فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری نیتوں کو اور ہمارے ایمان کو ہم سے زیادہ جانتے ہیں اور ہمارے گمان کے ساتھ ہیں۔ لہذا ہمیشہ صرف رب کے لئیہر کسی کے ساتھ نیک گمان اور ہر کسی کی مدد کریں ، اس سے اللہ تعالیٰ ہماری ہر مصیبت کے وقت میں مدد فرمائیں گے۔ہم کو ایمان بنانے کے لئے محنت کرنا ہے۔ روز قرآن و حدیث کا مطالعہ تھوڑی دیر کے لئے کرنا ہے اور رونے والوں کی صحبت میں رہ کر اور اللہ کی راہ میں نکل کر ہم کو اپنا ایمان بنانا ہے جو ہر قسم کے خرافات سے پاک ہو۔ اس طرح کا ایمان بنانے کے لئے ارادہ کرنا ہے، محنت کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرنا ہے۔ جس طرح سے ڈاکٹر انجینئر بننے کے لئے پانچ پانچ سال محنت کرنی پڑتی ہے بالکل اسی طرح سے اپنا ایمان بنانے کے لئے ہر روز پانچ منٹ کے لئے قرآن و حدیث کا پڑھنا ضروری ہے۔ لہذا جو بھی ایمان بنانے کے لئے اور داعی بننے کے لئے قرآن و حدیث پڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی مدد فرماتے ہیں۔ دل میں ایمان ڈالتے ہیں، داعی بناتے ہیں اور راہیں کھولتے ہیں۔ جس کا اجر آخرت میں ملے گا جو آنکھوں کو ٹھنڈا کرنے والا اور سکون بخش ہوگا۔