الیکشن کمیشن پر پھر پھٹکار

   


کورونا کی دوسری لہر نے الیکشن کمیشن کو ایک نئے دوراہے پر لا کھڑا کردیا ہے جہاںاسے مسلسل عدالتوں کی تنقیدوں اورشدید ریمارکس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ چند دن قبل کلکتہ ہائیکورٹ نے کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے سرزنش کی تھی اور آج مدراس ہائیکورٹ نے کمیشن کے خلاف ایسے شدید ریمارکس کئے ہیںجن کی ماضی میںکوئی نظر نہیںملتی ۔ عدالت نے کہا کہ ملک میں کورونا واائرس کی دوسری لہر کیلئے صرف اور صرف الیکشن کمیشن ہی ذمہد ار ہے اور اس کے خلاف قتل کا مقدمہ تک درج کیا جانا چاہئے ۔ کمیشن کے خلاف عدالت کے یہ ریمارکس انتہائی سنگین نوعیت کے ہیںاور کمیشن کیلئے یہ انتہائی افسوس کی بات ہے ۔ الیکشن کمیشن پر ویسے تو انتخابی عمل کے آغاز کے بعد سے ہی تنقیدیں ہونے لگی تھیں اور کہا جا رہا تھا کہ کمیشن نے صرف حکومت اور بی جے پی کے اشاروں پر سارا انتخابی شیڈول تیار کیا ہے اور اس کی غیر جانبداری پر بھی مسلسل سوال کئے جا رہے تھے ۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ کمیشن کی جانب سے مسلسل حکومت کے خلاف شکایات کو نظر انداز کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوںکے خلاف شکایات پر ضرورت سے زیادہ سرگرمی دکھائی جا رہی ہے ۔ ان تنقیدوں کے علاوہ کمیشن پر انتخابی مہم کے دوران کورونا قواعد کی خلاف ورزی سے صرف نظر کرنے کے الزامات بھی عائد کئے جاتے رہے ہیں۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ مسلسل توجہ دہانی اورویڈیوز اورتصاویر سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے اور کمیشن کوا س کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کروانے اور کورونا کے سنگین خطرات پر روشنی ڈالنے کے باوجود کمیشن نے اپنی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی اور صرفسرکلر جاری کرنے اور ہدایات دینے پر ہی اکتفاء کیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ کمیشن کی جانب سے ایسے معاملہ میںسخت کارروائی کی جاسکتی تھی اور کمیشن ایسا کرنے کا مجاز بھی ہے اور اسے اختیار بھی حاصل ہے اس کے باوجود کمیشن نے انتہائی لا پرواہی سے کام لیا اور اس نے عوام کی زندگیوںکو خطرہ میں ڈالا ہے ۔ اس حقیقت سے انکار کی گنجائش نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے فرائض پوری غیرجانبداری اور ذمہ داری سے نبھانے میں ناکام رہا ہے ۔
جمہوری عمل کی دہائی دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے خود کو بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کی ہے لیکن آج مدراس ہائیکورٹ نے اس تعلق سے بھی یاد دہانی کروادی کہ کوئی بھی شخص ووٹ ڈالنے کے اپنے جمہوری حق کا استعمال اسی وقت کرپائیگا جب وہ ایسا کرنے کیلئے زندہ رہ جائیگا ۔ کمیشن سے عدالت نے یہ بھی استفسار کیا کہ جب الیکشن کی ریلیاں اور جلسے منعقد کئے جار ہے تھے اس وقت کمیشن کیا کسی دوسری دنیا میںچلا گیا تھا ۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کوہی ملک بھر میں کورونا کی دوسری لہر کو پھیلانے کا واحد ذمہ دار قرار دیا ہے اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے عہدیداروں پر قتل کے مقدمات درج کئے جانے چاہئیں۔یہ ایسا ریمارک ہے جس سے الیکشن کمیشن کو کم از کم اب حالات کی سنگینی اور اپنی مجرمانہ غفلت کا اندازہ ہوجانا چاہئے ۔ انتخابات کروانے کے نام پر ملک کے عوام کی زندگیوں سے کھلواڑ کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ جب الیکشن منعقد کئے گئے تو اس دوران کورونا قوانین کی پابندی کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی جو اس نے نہیںکی ۔ کمیشن کی ہدایات اور احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کمیشن کی جانب سے کارروائی ہونی چاہئے تھی جو نہیں کی گئی ۔ ملک کے ذمہ دار ترین وزراء اور اعلی قائدین کی جانب سے سارے ملک میں انتخابی مہم چلائی گئی اور کئی مواقع پر انہوں نے کورونا قوانین کی خلاف ورزی کی ہے لیکن الیکشن کمیشن میں اتنی جراء ت نہ ہوئی کہ وہ ان کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کرتا یا ریمارک ہی کردئے جاتے ۔
آج سارے ملک میں تباہی مچی ہوئی ہے ۔ ہر طرف موت کا رقص جاری ہے ۔ لوگ آکسیجن جیسی بنیادی ضرورت کیلئے تڑپ رہے ہیں ۔ دواخانوں میںمریضوں کیلئے جگہ نہیں ہے ۔ شمشان گھاٹوں میں طویل قطاریں ہیں تاکہ چتائیں جلائی جاسکیں۔ مریضوں کو ادویات تک نہیں مل پا رہی ہیں۔ اس ساری تباہی کی ذمہ داری کسی نہ کسی کو تو قبول کرنے کی ضرورت ہے اور الیکشن کیشن کو کم از کم اب حالات کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے اپنی ناکامی کا اعتراف کرنا چاہئے ۔ عدالت نے فوری موثر اقدامات نہ کرنے پر کمیشن کو 2 مئی کو ووٹوں کی گنتی کا عمل روک دینے کی بھی وارننگ دی ہے ۔ اس صورتحال میںخود مرکزی حکومت کو بھی سارے حالات کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے آگے آنے کی ضرورت ہے ۔