امریکہ کا جرمنی سے11900فوج واپس بلانے کا اعلان

,

   

واشنگٹن: امریکہ نے جرمنی سے اپنے 6400 فوجیوں کو واپس بلانے اور 5400 کو یوروپ کے دیگر ملکوں میں منتقل کرنے کا اعلا ن کیا ہے، گویا جرمنی میں امریکی فوجیوں کی تعداد تقریباً ایک تہائی کم ہوجائے گی۔یہ پیش رفت سرد جنگ کے بعد سے جرمنی میں فوجیوں کی سب سے بڑی منتقلی ہے اور اس پر اگلے ہفتے سے عمل درآمد شروع ہوسکتا ہے۔امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جرمنی میں اپنے گیارہ ہزار 900 فوجیوں کو کم کرکے ان میں سے کچھ کو واپس بلا رہا ہے اور کچھ فوجیوں کو یورپ کے دیگر ملکوں میں منتقل کررہا ہے۔اس ماہ کے اوائل میں پنٹاگون نے کہا تھا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جرمنی سے 9500 فوجیوں کو واپس بلانے کے منصوبے کو منظوری دے دی ہے۔ تاہم چہارشنبہ کے روز امریکی وزیر دفاع ایسپر نے واضح تعداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 11900 فوجیوں کو جرمنی سے واپس بلایا جارہا ہے۔اس منصوبے کے تحت امریکہ اپنے 6400 فوجیوں کو جرمنی سے واپس بلائے گا اور 5400 کو یورپ کے دیگر ملکوں میں تعینات کرے گا۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق اب تقریباً 25000 امریکی فوجی ہی جرمنی میں رہ جائیں گے۔مارک ایسپر نے بتایا کہ جن امریکی فوجیوں کو جرمنی سے واپس بلایا جا رہا ہے ان میں سے 5400 کو اٹلی اور بلجیم میں تعینات کیا جائے گا تاہم اگر وارسا راضی ہوجائے تو، ان میں سے کچھ کو، پولینڈ اور بالٹک ریاستوں میں تعینات کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں وارسا کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے۔امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ فوج کی نئی تعیناتی روس کے خلاف امریکی اسٹریٹیجی پر نظرثانی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے۔مارک ایسپر نے کہا ’’یہ تبدیلیاں بلاشبہ روس کے خلاف امریکہ اور نیٹو کی استعداد کار کو بڑھانے کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد نیٹو کو مضبوط بنانا، اتحادیوں کو یقین دلانا اور امریکی حکمت عملی میں لچک کو بہتر بنانا ہے۔ امریکی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اس اقدام سے جرمنی میں اہم اقتصادی اور اسٹریٹیجک اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جہاں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد سے سیکڑوں امریکی فوجی تعینات ہیں۔