امریکی سفیر نے ہندوستان میں مذہبی طبقات کے ساتھ رویہ پر تشویش کا اظہار کیا

,

   

واشنگٹن۔عالمی مذہبی ازادی کے سفیر راشد حسین نے ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ بڑی تعداد میں تشویش ناک رویہ پر آواز اٹھائی اور کہاکہ واشنگٹن ہندوستانی عہدیداروں کے ساتھ راست طور پر مذکورہ ”چیالنجوں“ پر بات کررہا ہے۔ عالمی مذہبی آزادی(ائی آر ایف) سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے جمعرات کے روز حسین نے کہاکہ ان کے والد ہندوستان سے امریکہ 1969میں ائے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ”اس ملک نے انہیں سب کچھ دیامگر وہ ان کی محبت ہندوستان کے ساتھ ہیں ہر روز کیا ہورہا ہے اس کو وہ دیکھ رہے ہیں۔ میں اورمیرے والدین اس کے متعلق بات کرتے ہیں جیسا کہ آپ میں سے بہت سارے لوگ ہیں جو ہمارے تک پہنچتے ہیں اور ہندوستان میں جوچل رہا ہے وہ دیکھ رہے ہیں اور مذکورہ ملک سے محبت کرتے ہیں اور اسے اس کے اقدار کے مطابق دیکھنا چاہتے ہیں“۔

حسین نے کہاکہ ”ہندوستان میں بڑی تعداد میں مذہبی کمیونٹیوں کے متعلق امریکہ کو تشویش ہے وار وہ راست طور پر ان چیالنجوں کو حل کرنے کے لئے ہندوستانی اہلکاروں سے بات کررہا ہے“۔مذکورہ ہندامریکی سفیر نے کہاکہ ”ہندوستان میں اب ایک نیا شہریت قانون جو کتابوں میں ہے۔

وہاں ہندوستان میں کھلے عام نسل کشی کا اعلان کیاجارہا ہے۔وہاں گرجا گھروں پر حملے کئے جارہے ہیں۔ وہاں حجاب پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ وہاں پر مکانات کومہندم کیاجارہا ہے“۔

انہوں نے بظاہر مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کے تبصروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ”ہمارے پاس ایسی بیان بازی ہے جو کھلے عام استعمال کی جارہی ہے‘ جو لوگوں کے تئیں غیرانسانی ہے‘ حد تو یہ ہے کہ ایک وزیرنے مسلمانو ں کو دیمک کہا“۔

امیت شاہ نے اپنی ایک تقریر میں بنگلہ دیشی مہاجرین کو دیمک کہاتھا۔ انہوں نے کہاکہ ”لہذا ٓپ کے پاس یہ اجزاء موجود ہیں۔ لہذا یہ ضروری ہے ہم ان چیالنجوں کو نوٹ کریں اور ان کے لئے کام کریں جن کا ہمیں سامنا ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”امریکہ کی یہ ذمہ داری ہے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیامیں انسانی حقوق اور مذہبی آزادی پر بات کرے“۔ ہندوستان پر مذہبی آزادی اور سینئر عہدیداروں کے بیانات کے حوالے سے امریکہ محکمہ خارجہ کی جانب سے ہونے والی تنقیدوں کو ہندوستان نے بار بار مسترد کیا ہے اور کہاکہ بدقسمتی کی بات ہے کہ عالمی تعلقات میں ”ووٹ بینک کی سیاست کارفرما“ ہے۔

اپنے ردعمل میں ہندوستان نے امریکہ میں بندوق کے تشدد نفرت کے جرائم‘ حوصلہ افزائی کے ساتھ کئے جانے والے مذہبی اور نسلی حملوں پر تشویش کا اظہار کیاہے۔

اپنے ردعمل میں حسین نے یہ بھی کہاکہ ہندوستانی عیسائیوں‘ سکھوں‘ دلتوں او رمقامی باشندوں پر سے انہوں نے ملاقات کی ہے۔امریکی ہولوکاسٹ میوزیم کی جانب سے ابتدائی انتباہ میں ہندوستان کو بڑے پیمانے پر قتل کے خدشات کے ضمن میں دنیا کا دوسرے نمبر کا ملک قراردینے کی بات کو یاد کیا۔