امیت شاہ کی انٹری سے دباؤ میں ہوا اضافہ‘ کشمیر‘ این آر سی دو ہرا چیالنج

,

   

سکیورٹی انفرسٹچکر جیسے نیشنل انٹلیجنس گریڈ(این اے ٹی گریڈ) جس کا 2008ممبئی بم دھماکوں کے بعد قیام عمل میں آیاتھا‘ طاقتور طریقے سے سامنے ائی ہے

نئی دہلی۔ مرکز حکومت میں وزرات داخلہ ایک طاقتور وزرات ہے جس میں ایک حصہ جیسے داخلی سکیورٹی‘ شدت پسندی کا خاتمہ‘ مرکز او ر ریاست‘ سرحدی انتظامات‘ پولیس ماڈرنائزیشن‘ آفات سماجی کے انتظامات‘ خواتین کی حفاظت اس میں شامل ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) صدر امیت شاہ نے مایہ ناز انتخابی جیت کے بعد ہندوستان کے 31ویں مرکزی وزیر داخلہ کی حیثیت سے حلف لیا‘ جس کے بعد وزرات کے وزن میں اضافہ ہوگیاہے۔

نریندر مدی سے شاہ کی قربت کو دیکھتے ہوئے اور ان کے درمیان رشتہ اعتبار کی مناسبت سے‘ مذکورہ ہوم منسٹری کسی بھی قسم کے فیصلے لینے کے لئے خو د مختار ہے جو کسی بھی دوسرے کابینی وزیر سے بڑا ہے۔

پچھلے پانچ سالوں میں ایم ایچ اے نے تمام سابقہ موضوعات پر جوں کا توں موقف رکھا۔سکیورٹی انفرسٹچکر جیسے نیشنل انٹلیجنس گریڈ(این اے ٹی گریڈ) جس کا 2008ممبئی بم دھماکوں کے بعد قیام عمل میں آیاتھا‘ طاقتور طریقے سے سامنے ائی ہے۔

غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) پر مبینہ طور پر بیرونی فنڈس کے غلط استعمال کے خلاف کاروائی‘ جس کی شروعات کانگریس کی زیرقیادت یوپی اے حکومت میں ہوئی تھی جو2011میں کوندالام نیوکلیئر پاؤر پلانٹ کی شروعات کے خلاف منعقدہ احتجاج کے بعد سے آغاز ہوا تھا‘ کوہی پچھلے پانچ سالوں میں توسیع دی گئی اور اٹھایاگیا۔

مگر اب وزرات کے عہدیداروں کو رکاوٹ متوقع ہے۔منسٹری کے کام کے طریقہ میں تبدیلی اور ترجیحات اپنے چار ہفتوں میں واضح ہوگئے ہیں۔ شاہ پورے صبر وتحمل کے ساتھ طویل بات چیت‘ سوالات پوچھنا‘ اور بیوروکریٹس کو وضاحت کی اجازت دینے کاکام کررہے ہیں۔

ایک سینئر افیسر جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ”وہ ہر تفصیلا ت سے واقفیت حاصل کررہے ہیں‘ تمام اعداد وشمار او رپیچیدگیوں کے متعلق جانکاری حاصل کررہے ہیں“۔

سابق میں گجرات حکومت کے ریاستی وزیرداخلہ کی حیثیت سے شاہ کو ریاستی سطح پر سکیورٹی کے داخلی معامات کو سمجھنا آسان ہوگا۔

شاہ کی پہلا دورہ وزرات کے اہم علاقے جموں کشمیر کا ہوا ہے ان کے ترجیحات پر واضے اشارہ مل گیاہے۔

اپنے دوروزہ دورے میں انہوں نے عوامی نمائندوں جن کاتعلق پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی جو بی جے پی کی سابق ساتھی بھی ہے او رنیشنل کانفرنس کے قائدین سے ملاقات نہیں کی۔

اس کے بجائے انہوں نے جموں کشمیر پنچایت کانفرنس(جے کے پی سی) کے وفد سے ملاقات کی جس میں سرپنچ او ر دیہی علاقوں کے منتخب پنچ اور لوگ شامل تھے