انتخابات کے قریب اویسی برادران کو موت اور حملوں کی یاد نہایت ہی جذباتی انداز میں مصائب بیان، پیشن گوئی کے ذریعہ جذبات ابھارنے کے ہتھکنڈے

   

حیدرآباد۔17اپریل(سیاست نیوز) مجلس ‘ اویسی برادران ‘ انتخابات اور جذباتی تقاریر کا ساتھ کبھی ٹوٹ نہیں سکتا کیونکہ جب کبھی انتخابات قریب ہوتے ہیں یا انتخابی مہم چلائی جاتی ہے تو ایسے وقت اویسی برادران کو اپنی موت ‘ ان پر کئے گئے حملے یاد آجاتے ہیں اور وہ نہایت جذباتی انداز میں ان واقعات کو مصائب کی طرح بیان کرنے لگتے ہیں یا پھر ایسی پیشن گوئیاں کی جانے لگتی ہے کہ عوامی جذبات کوابھارا جائے لیکن یہ تمام ہتھکنڈے انتخابی مہم کے آخری مرحلہ میں استعمال کئے جاتے تھے اس مرتبہ انتخابی مہم کے آغاز سے ہی جیل میں ڈالے جانے اور زہر دیئے جانے کی باتیں شروع کردی گئی ہیں کیونکہ شہر حیدرآباد کے رائے دہندوں میں انتخابات کے متعلق جوش و خروش نہیں دیکھا جا رہا ہے۔ مجلسی قائدین انتخابات کو اہمیت دینے والے انداز میں متعدد مرتبہ یہ کہتے آئے ہیں کہ رائے دہی کے دن اگر ان کی نعشوں پر سے گذر کربھی ووٹ ڈالنے کے لئے جانا پڑے تو جائیں لیکن اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں لیکن گذشتہ چند برسوں سے اکبر الدین اویسی پر ہوئے حملہ کی ویڈیو انتخابات سے عین دو تین یوم قبل نشر کرتے ہوئے عوام میں جوش پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے اور پھر اسدالدین اویسی پر اترپردیش میں کی گئی فائرنگ کا بار بار تذکرہ کیا جانے لگا اور انتخابات میں ان واقعات کو دہرایا جاتا رہا ہے لیکن اب گذشتہ ایک برس کے دوران پیش آئے واقعات میں جن میں عتیق احمد کا گولی مار کر قتل اور مختار انصاری کو جیل میں زہر دیئے جانے کے تازہ واقعات کو نظر میں رکھتے ہوئے قائد ایوان مقننہ اکبر الدین اویسی نے گذشتہ دنوں ’عید ملاپ‘ تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ اویسی برادران کو بھی جیل میں رکھ کر زہر دیا جاسکتا ہے۔مختار انصاری کو جیل میں زہر دیئے جانے کے معاملہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہاہے اور مختار انصاری کی موت کے طرز پر اویسی برادران کی موت واقع ہوسکتی ہے اس دعوے کے ساتھ ہی قومی ذرائع ابلاغ نے اکبر الدین اویسی کے اس بیان کو خوب تشہیر دینی شروع کردی ہے ۔ اکبر الدین اویسی سے گودی میڈیا کے ایک قومی ذرائع ابلاغ ادارہ کے نمائندہ نے انہیں اور ان کے بھائی کو زہر دئیے جانے کے دعوے کے متعلق استفسار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کس تناظر میں یہ بات کہہ رہے ہیں تو اس کے جواب میں اکبر الدین اویسی نے واضح کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ انہیں جیل میں ڈالے جانے اور زہر دئیے جانے کے خدشہ کی بات وہ کس تناظر میں کہہ رہے ہیں ۔ مجلسی قائدین اس طرح کی تقاریر کا آغاز انتخابی مہم کی ابتداء پر ہی کرنے لگے ہیں اس کے متعلق سیاسی مبصرین کا کہناہے کہ عوام میں انتخابات کے متعلق جوش و خروش پیدا کرنے کے مقصد سے جاری ان تقاریر سے موجودہ دور میں رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کے امکانات موہوم ہیں۔3