انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ میں الیکشن کمیشن ناکام

   

تلنگانہ میں 15 شکایتوں پر کوئی کارروائی نہیں، جی نرنجن کا بیان
حیدرآباد ۔ 16۔ اپریل (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے ۔ سپریم کورٹ کی برہمی کے بعد الیکشن کمیشن نے اترپردیش میں یوگی ادتیہ ناتھ ، مایاوتی ، مینکا گاندھی اور اعظم خاں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ تلنگانہ پردیش کانگریس الیکشن کوآرڈینیشن کمیٹی کے کنوینر جی نرنجن نے آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات میں تقریباً 90 کروڑ رائے دہندے حصہ لے رہے ہیں ۔ ملک کے اس قدر بڑے جمہوری عمل کے انعقاد میں الیکشن کمیشن ناکام ہوچکا ہے۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی ناکامی افسوسناک ہے ۔ کمیشن کے رویہ سے ملک کا وقار مجروح ہوا ہے ۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کے اس استدلال کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ الیکشن میں مذہب کے استعمال پر کمیشن کو صرف نوٹس کی اجرائی کا حق ہے اور وہ جواب طلب کرسکتا ہے ۔ پارٹی کی مسلمہ حیثیت ختم کرنا اور امیدواروں کو نااہل قرار دینا الیکشن کمیشن کے اختیار میں نہیں ہے ۔ نرنجن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا یہ بیان باعث حیرت ہے کیونکہ قانون عوامی نمائندگان کے سیکشن 123(3) اور سیکشن 125 کے تحت مذہب کے استعمال اور مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے پر امیدوار کو نااہل قرار دیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی خلاف ورزی کرنے والوں پر الیکشن کمیشن کوئی کارروائی نہیں کر رہا ہے اور عدالت سے رجوع ہونے پر کمیشن محض اپنا جواب داخل کر رہا ہے ۔ نرنجن نے بتایا کہ تلنگانہ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر چیف منسٹر ، وزراء اور عہدیداروں کے خلاف15 شکایتیں کانگریس پارٹی نے داخل کی تھیں لیکن الیکشن کمیشن نے ایک پر بھی کارروائی نہیں کی ۔ چیف منسٹر کے سی آر کو الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کی تھی، اس پر چیف منسٹر نے کیا جواب داخل کیا اور الیکشن کمیشن کا کیا موقف ہے اس سے کوئی واقف نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کی زندگی پر بنائی گئی فلم 29 مارچ کو ریلیز کی گئی لیکن الیکشن کمیشن نے رائے دہی سے ایک دن قبل یعنی 10 اپریل کو مکتوب جاری کیا جس سے کمیشن کی کارکردگی کا اندازہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اپنی شکایات پر عدالت سے رجوع ہوگی۔