انتقامی کاروائی والی ریاست

,

   

یوپی حکومت نے فیصلہ لیاہے کہ وہ احتجاجیوں سے معاوضہ وصولے گی ان کمیونٹی کو نشانہ بناکر‘ یہ ایک نیاقانون ہے

اترپردیش میں نئے شہریت قانون کے خلاف 19ڈسمبرکے روز احتجاجی مظاہرے شروع ہونے کے ساتھ ہی چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے وعدہ کیایا پھر دھمکایا کہ ان کی حکومت احتجاجیوں کے خلاف”بدلہ لے گی“ اور ”ان کی جائیدادوں کا ہراج کرے گی“۔

YouTube video

پچھلے ہفتہ ریاست بھر میں عوامی جائیدادوں کے ساتھ مبینہ توڑ پھوڑ کے علم میں نقصان کی بھر پائی پر مشتمل نوٹسیں جاری کی گئی ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی جانکاری کے مطابق سمبھل میں سیول سوسائٹی لیڈران‘ ماہر تعلیمات‘ سیاسی قائدین کے بشمول 59لوگ جنہیں یوپی حکومت نے 15لاکھ روپئے کے حرجانے کے نوٹس جاری کی ہے۔

درحقیقت یوپی حکومت کے بدلے کا پیغام یوگی ادتیہ ناتھ کے ٹوئٹر ہینڈل سے غیر ارادۃ منظرعام پر آگیا‘ جس میں کہاگیا کہ ہر فساد کرنے والے پریشان ہوگیاہے۔ مظاہرہ کرنے والے ہر فرد پریشان ہوگیا ہے۔

یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کی منشاء دیکھنے کے بعد ہر کوئی خاموش ہوگیاہے۔ ہر پرتشدد مظاہرہ کرنے والا رورہا ہے کیونکہ اترپردیش میں یوگی ادتیہ ناتھ کی حکومت ہے“۔

سنبھل میں دو باتیں پوری طرح واضح ہوگئی ہیں ’سب سے پہلے سیول سوسائٹی کے ان لیڈران کو نشانہ بنایاگیا ہے جو مسلمان ہیں۔د وسرا یہ ہے کہ ایسا پتہ چلا ہے کہ عوامی جائیدادوں کونقصان پہنچانے کے کسی بھی معاملے میں وہ ملوث نہیں ہیں۔

یقینا مذکورہ نوٹسوں کو عدالت میں چیالنج کیاجاسکتا ہے۔

مگر یوپی حکومت کی”سخت کاروائی“ اس با ت کو یقینی بنانے کے لئے ”مظاہرہ کرنے والے ہر فرد روئے گا“ اس عمل کو قانونی چارہ جوئی میں ملوث کرکے پورا کرلیاجائے گا۔یہ بھی سچ ہے کہ عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کا عمل قابل مذمت ہے‘

مگر موجودہ احتجاج پہلی مرتبہ نہیں ہورہا ہے‘ کچھ حالیہ دنوں میں بھی ایسے احتجاج ہوئے ہیں‘ جس میں اس طرح کا نقصان ہوا ہے۔

مگر اس میں مظاہرین سے معاوضہ وصول کرنے کی کوئی مثال ہمیں نہیں ملتی ہے۔ وہیں احتجاجیوں کو بھی چاہئے وہ پرتشدد نہ ہوں اور اس طرح کے واقعات کو روکنے کے اقدامات بھی اٹھائے جانے چاہئے اور وہاں پرجرمانے بھی عائد کئے جانے چاہئے جہاں پر اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں‘

مگر یوپی اس تناظر میں ایک الگ ہی مثال بن گیاہے‘ ریاست خود ناراضگی جتانے والوں کی مخالفت کا دعوی پیش کررہی ہے۔ یوپی میں بالخصوص یوگی ادتیہ ناتھ کے دور میں لاء اینڈآرڈر بری طرح متاثر ہوگیاہے

اوربظاہر طور پر اس کی تیاری سیاسی انجام دہی کے لئے دیکھائی دے رہی ہے۔ چیف منسٹر کے نئے انداز میں لاء اینڈآرڈر کے محافظ موت کے ایجنڈوں کی طرح کام کررہے ہیں۔

حکومت کو اپنا کردار ادا کرنے کے لئے قانون کو منتخب انداز میں ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے