اندھی مخالفت اپوزیشن کا سیاسی نظریہ، مودی کا شکوہ

   

خاندانی لوگوں سے عوام کا نقصان ہی ہوا ہے ۔ بی جے پی نے واراناسی اور دیگر علاقوں کو ترقی دی

وارانسی :وزیر اعظم نریندر مودی نے آج یہاں اپوزیشن پر سیاسی مفاد کی وجہ سے حکومت کے اچھے کاموں کی بھی سراہنا نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اندھی مخالفت،مسلسل خلافت،سخت مایوسی اور منفی سوچ ان کا سیاسی نظریہ ہے ۔وارانسی میں یوپی اسمبلی انتخابات میں اپنی آخری ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اپوزیشن پر ملکی بحران میں بھی سیاسی مفاد تلاشنے کا طنز کستے ہوئے کہا کہ ‘جب ہندوستان کی فوج، ہندوستان کے لوگ پیدا شدہ بحران سے لڑتے ہیں تو یہ اس بحران کو اور سنگین بنانے کے لئے اس میں جو جو بھی پریشانیوں پیدا کرسکتے ہیں پوری طاقت سے پیداکرتے ہیں۔ہم نے کورونا بحران میں بھی دیکھا اور آج یوکرین میں پیدا بحران میں بھی ان کے اس رویہ کو محسوس کر رہے ہیں۔اندھی مخالفت،مسلسل خلافت،سخت مایوسی اور تنگ نظری ان کا سیاسی نظریہ بن چکا ہے ۔وارانسی کو دیکھ کر پورے پوارنچل میں ترقی کے اعتماد پیدا ہونے کا دعوی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی کی یہ تیسری دہائی پوری دنیا کے لئے نئے چیلنجز اور بحران لے کرآئی ہے ۔ لیکن اس سخت بحران اوران چیلنجز کو ہم مواقع میں تبدیل کریں گے یہ عزم صرف میرا نہیں ہے ، صرف سرکاری کا نہیں ہے یہ عزم وارانسی کا ہے ، یوپی کا ہے ، ہندوستان شہریوں کا ہے اور اس سے بڑھ کر پورے ملک کا ہے ۔اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے ملکی مفاد کے ذریعہ بھی رائے دہندگا کو اپنی جانب مائل کرنے کی کوشش کی ۔انہوں نے اپنے خطاب میں ملکی مفاد کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سات سالوں میں ملکی مفاد،ہندوستانی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے متعدد کام ہورہے ہیں۔ملکی مفاد اس بحران کے دوران میں ملک کی طاقت بن رہا ہے جس کی جتنی اہلیت ہے وہ اسے ملکی مفاد میں صرف کررہا ہے ہندوستان کے خلاف کوئی بات ہوتی ہے تو وہ ہندوستان کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ اگر پنچایت کے لئے بھی ووٹ کرنا ہے تو ملکی مفاد کو دیکھ کر کرتا ہے ۔