انناؤ عصمت ریزی واقعہ کا شکار کے لواحقین کا بیان’35شکایتیں درج کرائی گئیں مگر پولیس نے کاروائی مناسب نہیں سمجھا‘

,

   

لکھنو۔انناؤ عصمت ریزی کی متاثرہ کے ایک رشتہ دار نے منگل کے روز ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پچھلے ایک سال میں گھر والوں نے مقامی پولیس او رانتظامیہ کو 35تحریری شکایتیں ارسال کی جس میں جیل میں

محروس بی جے پی کے رکن اسمبلی اور عصمت ریزی کے ملزم کلدیب سنگھ سینگر کے غنڈہ عناصر سے ڈر اور خوف کااظہار کیاگیا۔

مذکورہ رشتہ دار نے کہاکہ تاہم کوئی کاروائی پولیس کی جانب سے نہیں کی گئی۔رشتہ دار نے کہاکہ ”پچھلے سال سی بی ائی کے ہاتھ میں معاملے کی جانچ جانے اور رکن اسمبلی کی گرفتاری کے بعد سے ہم ڈر اور خوف کے ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں

او رہماری زندگیوں کو بھی خطرہ لاحق ہوگیاہے۔ ضلع انناؤ کے مکھی سے گھر چھوڑ نے کے بعد بھی ہم بے انتہا خوف میں مبتلا ء ہیں“۔

یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں منظرعام پر ائے ہیں

جب چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے متاثرہ کے فیملی ممبرس کی جانب سے سینگر سے خطرات پر مشتمل لکھے گئے مکتوب پر رپورٹ مانگتے ہوئے یوپی پولیس کو اڑے ہاتھوں لیااو رکاروائی نہ کرنے پر پھٹکار بھی لگائی۔

اونناؤ کے ایس پی ورما نے اسبات کو تسلیم کیاکہ 33شکایتیں انہیں موصول ہوئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”کہیں کوتاہی نظر نہیں ائی جس کی وجہہ سے انہیں نظر انداز کردیاگیا“۔

تاہم ان کے سینئر ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس(لکھنو زون) راجیو کرشنا نے کچھ ہٹ کر کہا کہ مذکورہ شکایتوں کی اب دوبارہ جانچ کی جارہی ہیں۔

انہوں نے ٹی او ائی سے کہاکہ ”عصمت ریزی کی متاثر ہ کے رشتہ داروں کی جانب سے پچھلے ایک سال میں کی گئی تمام شکایتوں کو ہم اکٹھا کررہے ہیں۔

ضلع پولیس کی اگرکوئی کوتاہی سامنے ائے تو خاطیوں کے خلاف کاروائی کی شروعات ضرور کی جائے گی“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ائی جے پی (لکھنو رینج) ایس کے بھگت کو اتوار کی رات اونناء ضلع کو روانہ کردیاگیاہے تاکہ مذکورہ فیملی کی جانب سے کی گئی تمام شکایتوں کو اکٹھا کیاجائے“۔