انٹر میڈیٹ میں ناکام تمام امیدواروں کے نشانات کی ازسر نو گنتی اور پرچوں کی مفت تنقیح

,

   

چیف منسٹر کے سی آر کی ہدایت، طلبہ کی خودکشی واقعہ پر جائزہ اجلاس، عہدیداروں پر شدید برہمی ، انتہائی اقدام نہ کرنے طلبہ سے اپیل
حیدرآباد۔24اپریل(سیاست نیوز) انٹر میڈیٹ امتحانات میں ناکام امیدواروں کے نشانات کی از سر نو گنتی اور پرچوں کی تنقیح مفت کی جائے ۔چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ انٹر میڈیٹ بورڈ کے نتائج کے بعد جاری ہنگامہ آرائی اور 19طلبہ کی خودکشی کے بعد جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے یہ ہدایات جاری کی، اور طلبہ سے اپیل کی کہ وہ انتہائی اقدام سے اجتناب کریں کیونکہ انٹرمیڈیٹ میں ناکامی سے زندگی ختم نہیں ہوجاتی اور انٹرمیڈیٹ امتحانات ہی سب کچھ نہیں ہے۔ کے چندر شیکھر راؤ نے پرگتی بھون میں منعقدہ اجلاس کے دوران تنقیح اور ڈاٹا انٹری کے عمل کے لئے جس خانگی کمپنی کی خدمات حاصل کی گئی تھیں اس کی تفصیلات بھی طلب کی اور بورڈ آف انٹر میڈیٹ کے نتائج کے بعد سے پیدا شدہ صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔اس اجلاس میں ریاستی وزیر تعلیم جی جگدیش ریڈی ‘ پرنسپل سیکریٹری محکمہ تعلیم ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی ‘ سیکریٹری بورڈ آف انٹر میڈیٹ ‘ مشیر برائے حکومت تلنگانہ راجیو شرما کے علاوہ راج شیکھر ریڈی اور بھوپال ریڈی و دیگر موجود تھے۔ چیف منسٹر نے ہدایت دی کہ ناکام ہونے والے طلبہ کے پرچوں کی از سر نو جانچ کے علاوہ جو امیدوار اپنے نشانات کی از سر نو جانچ کروانا چاہتے ہیں ان کو یہ خدمات مفت فراہم کی جائیں اور جو کامیاب ہونے کے بعد بھی اپنے نشانات کی جانچ کروانا چاہتے ہیں ان کیلئے بورڈ کے اصولوں کے مطابق کام کیا جائے۔ کے چندر شیکھر راؤ نے عہدیداروں کو ہدایت جاری کی کہ وہ اڈوانسڈ سپلیمنٹری امتحانات کے ساتھ ساتھ نشانات کی کی دوبارہ گنتی اور پرچوں کی از سر نو جانچ کے عمل کو تیز کریں اور طلبہ کے سال کو ضائع ہونے سے بچائیں۔ انہوں نے خانگی کمپنی کے ذریعہ ڈاٹا انٹری اور دیگر امور کی انجام دہی کے سلسلہ میں دریافت کیا جس پر عہدیداروں نے بتایا کہ کمپنی کی خدمات کے حصول کے سلسلہ میں ٹنڈر طلب کیا گیا تھا اور جس کمپنی نے سب سے کم بولی لگائی ہے اس کمپنی کو ٹنڈر کی حوالگی عمل میں لائی گئی ہے جو کہ قوانین کے مطابق ہے۔ عہدیدارو ںنے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے خدمات کی انجام دہی کی جانچ بورڈ کے سرکردہ وتجربہ کار اراکین کی جانب کی گئی تھی اور ٹنڈرس کی وصولی اور کشادگی کا عمل تکنیکی ماہرین کی موجودگی میں انجام دیا گیا ہے۔

کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ریاست میں امتحانات کے انعقاد کے دوران ہونے والی اس طرح کی ہنگامہ آرائیوں اور خامیوں کو دور کرنے کے لئے دیگر ریاستوں اور ترقی یافتہ ممالک میں اختیار کئے گئے طریقۂ کار کا بھی جائزہ لیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسا نہ ہونے پائے۔اجلاس کے دوران چیف منسٹر نے عہدیداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں امتحانات کے دوران اس طرح کی بدنظمی ناقابل برداشت ہے۔سال 2019کے دوران 9.74لاکھ طلبہ نے انٹرمیڈیٹ امتحانات میں حصہ لیا اور3.28لاکھ امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔ جوابی بیاضات کی جانچ کے دوران ہی تنقیح میں دھاندلیوں کی اطلاعات اور جوابی بیاضات کے کھو جانے کی خبروں کے بعد سے ہی بے چینی پیدا ہوگئی تھی اور نتائج کی اجرائی کے فوری بعد ناکام امیدواروں نے احتجاج شروع کردیا اور 19مایوس امیدواروں نے تاحال خودکشی کرلی ہے۔ چیف منسٹر نے جائزہ اجلاس کے دوران ہدایت دی کہ انٹرمیڈیٹ طلبہ کو NEETاور دیگر اہلیتی امتحانات تحریر کرنے ہوتے ہیں اسی لئے جلد از جلد اڈوانسڈ سپلیمنٹری امتحانات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے اور NEET وEAMCET سے قبل نتائج کی اجرائی عمل میں لائی جائے۔ کے چندر شیکھر راؤ نے امیدواروں اور اولیائے طلبہ کے علاوہ سرپرستوں سے اپیل کی کہ وہ انٹرمیڈیٹ میں ناکامی کے معاملہ پر اس قدر مایوس نہ ہوں اور زندگی کی اہمیت کو سمجھیں۔ انہو ںنے مایوسی کو ترک کرنے اور آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انٹر میڈیٹ میں ناکامی زندگی کے ختم ہونے کی علامت نہیں ہے اور اس قدر مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوںنے مایوس طلبہ کو حوصلہ سے کام لینے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے کئے جانے والے انتہائی اقدام کے نتیجہ میں صرف مایوسی اور تکلیف ہی والدین اور اہل خانہ کے حصہ میں آتی ہے اور ان کی زندگی کے ختم ہونے سے جو تکلیف خاندان اور احباب کوہوتی ہے وہ انٹرمیڈیٹ میں ناکام ہونے سے کہیں زیادہ ہے اسی لئے اس بات کوسمجھیں اور خودکشی جیسے انتہائی اقدام سے اجتناب کریں۔گذشتہ یوم ہائی کورٹ کی جانب سے تمام طلبہ کے جوابی بیاضات کی از سر نو جانچ کے سلسلہ میں کئے گئے فیصلہ کے بعد آج چیف منسٹر کے اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں کے متعلق کہا جار ہاہے کہ ہائی کورٹ کی جانب سے قطعی فیصلہ کی اجرائی سے قبل حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے ہائی کورٹ کو واقف کروانے کے اقدامات کے طور پر یہ اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں چیف منسٹر نے محکمہ کے عہدیداروں کو سخت ہدایات جاری کردی ہیں۔