اور آپ دیکھیں گے ہر گروہ کو گھٹنوں کے بل گرا ہوا، ہر گروہ کو بلایا جائے گا

   

اور آپ دیکھیں گے ہر گروہ کو گھٹنوں کے بل گرا ہوا، ہر گروہ کو بلایا جائے گا اس کے صحیفہ (عمل) کی طرف، (انھیں کہا جائے گا) آج تمھیں بدلہ دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔ یہ ہمارا نوشتہ ہے جو بولتا ہے تمہارے بارے میں سچ، ہم لکھ لیا کرتے تھے جو تم (دنیا میں) عمل کیا کرتے تھے۔ (سورۃ الجاثیہ۔۲۸،۲۹)
حساب کے خوف اور باز پرس کی ہیبت سے لوگ اتنے مرعوب اور دہشت زدہ ہوں گے کہ ان کے لئے سیدھا کھڑا ہونا مشکل ہو جائے گا۔ بڑے بڑے سرکش اور مغرور لوگ گھٹنوں کے بل کھڑے ہوں گے۔ ہر گروہ کو ان کے صحیفۂ عمل کی طرف بلایا جائے گا اور اس کے مطابق ان سے باز پُرس ہوگی۔انھیں کہا جائے گا یہ صحیفۂ اعمال ہے، جو آج تمہارے متعلق بلا کم و کاست سچی گواہی دے گا۔ تمہارے اعمال حسنہ میں سے کسی عمل کو نظرانداز نہیں کیا گیا اور تمھیں مجرم گرداننے کے لئے تم پر غلط الزامات نہیں لگائے گئے۔ جو نیک و بد اعمال تم کرتے رہے، یہ اسی کا مصدقہ ریکارڈ ہے۔ہمارے حکم سے فرشتے تمہارے اعمال کو ضبط تحریر میں لاتے رہے۔ اللہ تعالی کس طرح ہمارے جملہ اعمال کو لکھواتا ہے، اس کی حقیقت کے ادراک سے اگر ہم قاصر بھی ہوں تو بھی اس کا انکار ممکن نہیں۔ کسی کی گفتگو کو بعینہٖ اس کے صوتی لہجوں کے ساتھ محفوظ کرنے کے کتنے طریقے چند برسوں میں ایجاد کرلئے گئے ہیں، جن کا کل تک ہم تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔ ٹیپ کی ایک چھوٹی سی ریل میں کیا کچھ محفوظ نہیں کرلیا جاتا۔ عین ممکن ہے کہ کل ہم اس سے بھی زیادہ محیر العقول طریقے دریافت کرلیں، جن کے ذریعہ الفاظ، حرکات و سکنات کو اسی طرح منضبط کیا جاسکے۔ جب انسانی مہارت کا یہ عالم ہے تو اللہ تعالی کی قدرت سے کیا بعید ہے کہ وہ ہماری زندگی کے روز و شب کی سرگرمیوں کو پوری طرح ریکارڈ کرلے۔