اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر تمام انسانوں کی طرف بشیر اور نذیر بنا کر

   

اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر تمام انسانوں کی طرف بشیر اور نذیر بنا کر لیکن (اس حقیقت کو) اکثر لوگ نہیں جانتے۔ (سورۃ الصبا ۔۲۸)
اس آیت کی تفسیر اس حدیث پاک سے ہوتی ہے جو حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے۔حضور (ﷺ) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام انبیاء پر چھ باتوں میں فضیلت دی ہے۔ مجھے اُس نے جوامع الکلم عطا فرمائے۔ (یعنی قلیل الفاظ میں کثیر معانی کو بیان کر دینا)۔ اُس نے رعب سے میری مدد کی۔ میرے لئے غنیمت حلال کی گئی۔ میرے لئے تمام روئے زمین مسجد قرار دی گئی اور طہارت کا ذریعہ بنایا اور مجھے تمام مخلوقات کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا اور مجھے تمام نبیوں کے آخر میں بھیج کر سلسلہ نبوت ختم کیا۔’’ کافۃ ‘‘ کے مفہوم اور ترکیب کے بارے میں مختلف اقوال منقول ہیں۔ زجاج کے نزدیک کآفۃ کا معنی جامع ہے ۔ بعض کے نزدیک یہ کف کا اسم فاعل ہے جس کا معنی روکنا ہے اور ’’ھا ‘‘ مبالغہ کے لئے ہے۔ یعنی ہم نے آپ کو اس لئے بھیجا ہے کہ آپ سب لوگوں کو کفر وعصیان سے روکیں۔ اور آخرت میں آپ انہیں دوزخ میں گرنے سے روکیں گے۔ اس کی ترکیب میں بھی متعدد قول ہیں۔ بعض نے اسے مصدر محذوف کی صفت بنایا ہے۔ اور بعض نے اسے ارسلناک کی ضمیر خطاب کا حال بنایا ہے اور للناس جار مجرور اس کے ساتھ متعلق ہے اور بعض نے اسے للناس کا حال بنایا ہے۔ اگرچہ اکثر نحوی مجرور پر حال کو مقدم کرنا درست نہیں سمجھتے لیکن یہاں اہتمام کی وجہ سے تقدیم جائز ہے۔(مظہری) ۔