اویسی ’’ اگر مقابلہ مودی او رراہول کے درمیان ہوا تو یہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ اس کابڑا فائدہ آر ایس ایس او رمودی کو ملے گا‘‘۔

,

   

ہم عظیم اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ تو کیا یہ اتحاد پوری طرح سے مختلف معاملات پیش کرے گا۔ اسدالدین اویسی نے کہاکہ۔

لوک سبھا الیکشن کے لئے کیا اے ائی ایم ائی ایم کسی سے اتحاد کرے گی؟۔

تلنگانہ میں ہم ( چیف منسٹر ) کے چندرشیکھر راؤ کی حمایت کریں گے اور ہم 17(لوک سبھا)سیٹیوں پر یقیناًجیت حاصل کرنے کریں گے۔

آندھرا میں ہماری حمایت جگن موہن ریڈی کے لئے ہوگی۔ بہار میں ہماری پارٹی کے ریاستی صدر اختر الایمان کشن گنج سے سیٹ پر مقابلہ کریں گے۔مہارشٹرا میں ہماری حمایت پرکاش امبیڈکر کے ساتھ ہوگی۔ اترپردیش میں پارٹی یونٹ کے ساتھ بات چیت کے بعد فیصلہ کیاجائے گا

بی جے پی کے خلاف ایک موثر اپوزیشن کی تشکیل کے متعلق آپ کی کیارائے ہے؟
ہم عظیم اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ تو کیا یہ اتحاد پوری طرح سے مختلف معاملات پیش کرے گا۔اگر مقابلہ وزیراعظم مودی او رراہول گاندھی کے درمیان ہوتا ہے جو مودی اور آر ایس ایس کی منشاء ہے تو پھر یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس کا بڑا فائدہ آر ایس ایس او رمودی کو ہوگا۔

اے ائی ایم ائی ایم الیکشن کے دوران کون سے مسائل اٹھائے گی؟
ہماری ترجیحات میں زیر ترقی مسائل ہونگے۔ اگر ہندوستان بھر میں پچیس زیادہ پسماندہ اضلاع دیکھیں تو تقریبا اس میں سے دس اقلیتی آبادی والے ہوں گے۔

یہ ہمارے انتخابی مہم کا حصہ ہوگا۔ فیڈرلزم کے نعرے پر میں کے چندرشیکھر راؤ کی بھی حمایت کررہاہوں۔ریاستی معاملات ہونے کے باوجود بھی کیا اہم موضوعات معاون فہرست کا حصہ ہونا چاہئے؟خاص ریاستوں کے لئے دہلی میں بیٹھے کر فیصلہ کرنے والے ہی کیو ں بہتر ہیں؟۔

مسلمانوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ تنہا کیو ں سکیولرزم کو بوجھ اٹھائیں۔ جہاں کہیں بھی الیکشن ہوتے ہیں‘ نعرے لگائے جاتے ہیں’’ ملک کو بچانا ہے ‘ سکیولرزم کو بچانا ہے‘۔

خوف کے ساتھ یہ ہدایتیں مسلمانوں کو دی جاتی ہیں۔اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ مسلمانوں کچھ کرنے کے لئے سوائے سکیولرزم کو بچانے کے لئے پیدا ہوئے ہیں۔ تاہم یہ ہر ہندوستانی کو برداشت کرنا پڑرہا ہے۔

آپ پارلیمنٹ میں مسلم اراکین کی تعداد میں اضافہ کے ذریعہ ہی اس ملک کے سیکولرزم کو مشترکہ تہذیب کو فروغ د ے سکتے ہیں۔آج کے دور میں مسلمان صرف ووٹ کے لئے اچھے ہیں مگر ان کے امیدواروں کو منتخب نہیں کیاجاتا۔ہر الیکشن میں ہمارے زندگی موت کا سوال پیدا ہوجاتا ہے۔

ووٹنگ کے بعد کیاہوتا ہے؟ہم ہر روز مرتے ہیں۔یہ تبدیل ہونا چاہئے۔ان کے مسائل پر ہی توجہہ دی جاتی ہے جو سیاسی نمائندگی کے اہل ہیں۔اگر آپ کی نمائندگی نہیں تو آپ یہ بھول جائیں گے آپ کو سنا جائے گا۔مسلمانوں کو بھی کانگریس اور بی جے پی کی سیاست سے اوپر اٹھ کر سونچنا چاہئے۔

ان دو سیاسی جماعتوں کے آگے بھی ایک دنیاہے۔

ان حالات کا ذمہ دار آپ کس کو ٹہراتے ہیں‘ بی جے پی یا کانگریس؟
دونوں کو‘ کیوں این ایس اے ایکٹ مسلمانوں پر ہی لگایاگیا۔ یہ ایکٹ اس وقت استعمال کیاجاتاتھا جب مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت تھی۔

اس کو دوبارہ استعمال اس وقت ہوا جب کما ل ناتھ چیف منسٹر ہیں۔ آپ کو این ایس اے لگائیں گے جب کوئی گائے ذبیحہ کے لئے پکڑ ا جائے؟مذکورہ دو پارٹیوں کے متعلق مسلم سماج دیکھتا ہے اس میں یہ ایک بڑا موڑ ہے۔

آپ دلت مسلم اتحاد کا حصہ ہے۔ بی جے پی کہتی ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مسلمانوں کو تحفظات نہیں دئے جارہے ہیں۔ کیا اس قسم کے معاملات

مجوزہ الیکشن میں دونوں طبقات کے درمیان کشیدگی کاسبب بنیں گے؟
میر ا ماننا ہے کہ ملک بھر کے پسماندہ طبقات کو ایک جگہ جمع ہونا پڑے گا۔ اس کے پہلے قدم کے طور پر مسلمان‘ ایس سی اور اوبی سی کا متحد ہونا ایک مثبت تبدیلی ہوگی۔تاہم کچھ طاقتیں ہیں جو ایسا نہیں ہونا دیناچاہتی ہیں