اَصـــل اِمـــتـــحان

,

   

اس وقت ہندوستان میں مسلمان جن خطرات سے دوچار ہیں وہ کم و بیش وہی ہیں جن سے امت پوری دنیا میں گھری ہوئی ہے۔ کہیں مسلمان محصور و مقہور ہیں تو کہیں مغلوب ومجبور۔ کہیں اپنی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں تو کہیں غیروں کی ریشہ دوانیوں اور ظلم کا شکار ہیں۔ مگر حالات چاہے کتنے ہی سخت ہوں، ہماری اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے رب کی طرف پلٹیں اور اس کی بھیجی ہوئی کتاب قرآن، اور اس کے بھیجے ہوئے رسولﷺ کے ذریعہ دی گئی ہدایات یعنی سنت کو اپنی خواہشات و مرغوبات اور ترجیحات ومرضیات پر ہرحال میں مقدم رکھیں۔ اور اس کے مقابلہ میں کسی بھی فکر وفلسفہ اور نظام کو تسلیم نہ کریں۔ گو یہی اصل امتحان ہے، کیونکہ جب مسلمان اپنی ذاتی پسند وخواہش پر خدا اور اس کے رسولﷺ کے فرمان کو برتر سمجھ کر اس پر عمل کرنا چاہتا ہے تو نفس اور شیطان دونوں بہکاتے ہیں مگر مضبوط ارادہ اور خالص نیت کے سامنے کسی کی کچھ نہیں چل سکتی۔ اس دین کا آغاز ہی ہر مصنوعی خدا اور ہر نظام کی نفی اور انکار سے ہوتا ہے۔ لہٰذا اسلامی قانون شریعت کے بالمقابل ہر نظام کی نفی ضروری ہے اور یہ نفی عملی اقدامات سے ہوسکتی ہے، کیونکہ انسانوں کے بنائے ہوئے قانون عقلی ہیں اور قرآن وسنت پر مبنی شریعت الٰہی اور آسمانی ہے۔

✍🏼 حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ
( سابق جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ