اُری حملے میں شہید فوجیوں کے لواحقین کیساتھ حکومت کا تکلیف دہ برتاؤ

   

نئی دہلی 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) حال ہی میں پلوامہ میں دہشت گردوں کی جانب سے فوجیوں پر ہلاکت خیز حملے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دیکھی گئی اور سارا ملک فوجیوں سے یکجہتی کے لئے ایک ساتھ کھڑا نظر آیا۔ دوسری طرف حکومت بھی اِس حوالے سے فوجیوں کے تئیں ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے بے شمار مراعات اور ایکس گریشیاء دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان زیرقبضہ کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیک کرتے ہوئے پاکستان کو منہ توڑ جواب دینے کی کوشش کی۔ تاہم اِس سے پہلے 18 ستمبر 2016 ء میں اُری میں بھی اِسی طرح کے ہلاکت خیز حملہ کیا گیا تھا جس میں 4 دہشت گردوں نے اُری کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرتے ہوئے 19 فوجیوں کو شہید کردیا تھا جبکہ کئی ایک فوجی بُری طرح سے زخمی ہوگئے تھے۔ اِس حملے کے بعد بھی موجودہ حالات کی طرح حکومت نے شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے شہید فوجیوں کے لئے کئی ایک مراعات کے ساتھ ساتھ لاکھوں روپئے ایکس گریشیاء کے طور پر دینے کا اعلان کیا تھا اور شہید فوجیوں کے ارکان خاندان سے اُن کی فلاح و بہبود کے لئے بہت سارے وعدے کئے تھے مگر دو سال گزر جانے کے باوجود بھی شہید فوجیوں کے ارکان خاندان کو نہ ہی اب تک کوئی معاوضہ ملا ہے اور نہ ہی وہ وعدے پورے کئے گئے جو اُن کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کئے گئے تھے۔ شہید فوجی پنّا لال یادو کے والد اُدے یادو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ بہت زیادہ مایوس ہیں چونکہ اُن کے فرزند کی دہشت گردوں کے حملے میں شہادت کے بعد حکومت نے ایکس گریشیاء دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم کئی مرتبہ متعلقہ عہدیداروں سے ملاقات اور دفاتر کے چکر لگانے کے باوجود آج تک اُنھیں کوئی معاوضہ نہیں مل سکا ہے۔ مذکورہ شہید فوجیوں کے ارکان خاندان میں سے بہت سارے ایسے ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ پڑوسی ملک کے ساتھ کوئی جنگ ہو جبکہ کئی ایک ہندوستانی اسٹرائیک پر اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے تاہم اُن کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے شہید فوجیوں کے تئیں جذبۂ محبت اور ہمدردی کا اظہار محض دکھاوا ہے۔ شہید فوجی راجیش یادو کی اہلیہ نے کہاکہ حکومت نے اُن سے وعدہ کیا تھا کہ اُن کے ارکان خاندان میں سے کسی ایک کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے گی اور اُن کے علاقہ میں ٹوٹی ہوئی سڑکوں کی مرمت کی جائے گی اور شہید فوجیوں کا مجسمہ نصب کیا جائے گا۔ مگر افسوس کہ دو سال گزر جانے کے باوجود بھی حکومت نے کسی ایک وعدے کی بھی تکمیل نہیں کی ہے۔ پنّا لال یادو نے بتایا کہ اکھلیش یادو کے دور اقتدار میں کافی جدوجہد کے بعد 10 لاکھ روپئے معاوضہ حاصل ہوا تھا۔ تاہم حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ اُنھیں 3 مکانات، مجسمہ، پارک، سڑک اور برقی کی سہولیات فراہم کی جائیں گی تاہم آج تک ایک بھی وعدے کی تکمیل نہیں ہوپائی۔ راجیش سنگھ کے والد نے کہاکہ اگر حکومت اپنے وعدوں کی تکمیل نہیں کرنا چاہتی تو وہ تحریری طور پر ہمیں آگاہ کردیں ورنہ ہم تمام ثبوتوں کے ساتھ عدالت سے رجوع ہوں گے۔