اُمہات المؤمنین (ازواج مطہرات) اُم المومنین حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا

   

حبیب محمد بن عبداللہ رفیع المرغنی

تاریخ عالم کا رخ بدلنے میں جن خواتین نے اہم کردارسرانجام دیا ہے ان میں سرفہرست اور سنہری حروف سے لکھا گیا مقدس اسم گرامی اُم الزہراء ،سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ہے۔ ام المومنین،سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ عرب کی معزز ترین اور دولت مند خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ علم و فضل اور ایمان و ایقان میں بھی نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ پیغمبر اسلام آپ کی رفاقت اور غمگساری کو آخری سانس تک نہ بھول پائے اور فرمایا کہ خدیجہ جیسی رفیقہ مجھے کوئی اور نہ ملی۔ عزت و احترام کے علاوہ سیدہ خدیجہ ؓدولت و ثروت میں بھی اپنا نظیر نہ رکھتی تھیں۔ ذرائع آمد و رفت اور وسائل نقل و حمل کے حد درجہ محدوداور غیر ترقی یافتہ ہونے کے باوجود نہ صرف عربی حدود بلکہ عرب سے باہر دیگر ممالک تک آپؓ کا سلسلۂ تجارت وسیع تھا۔ دنیاقومیت میں محدود تھی اور آپؓ کی تجارت بین الاقوامی تھی۔ آپؓ تاریخ اسلام میں نمایاں اور مرکزی مقام رکھتی ہیں۔شرفِ زوجیت رسول اعظم ؐنے اس میں مزید چار چاند لگادیئے ۔عرب،جہاں عورت کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کر دیا جاتا تھا وہاں ایسی عورت کا وجود جس نے تجارت میں مردوں کو گرد کارواں بنا دیا اور گھر میں بیٹھ کر تجارت کرنا اور اتنے بڑے تجارتی نظام کو ترقی دینا اور عورت ہوکر مختلف دیار و امصار میں پھیلی ہوئی دولت و تجارت کی دیکھ بھال کرنا اور پھر عورت کی تضحیک کرنے والے معاشرے کے رؤساء و تاجران، امراء و سربراہان ا ور بادشاہان کے پیامہائے عقد کوانتہائی حقارت سے ٹھکرا دینا اور عرب کے پندار امارت وریاست کو چور چور کر دینا آپؓ کے تاریخ ساز اقدامات ہیں۔
دور جاہلیت میں بھی آپؓ مکارم اخلاق،صفات حمیدہ اور اعلیٰ انسانی اقدار کی مالک تھیں اور ان ایام میں بھی آپؓ کو طاہرہ اور سیدۂ قریش کہا جاتا تھا۔آپ کی فکر و نظر طاہر، عقل و شعور طاہر، تہذیب و تمدن طاہر، خیالات و تصورات طاہراور آپؓ ابتدا سے انتہا تک طاہرہ تھیں اور ہر اعتبار سے سیدۂ قریش تھیں۔سیدنا طہٰ ﷺ کے لئے ایسی ہی رفیقۂ حیات شایان شان تھیں جو خود ہر اعتبار سے طاہرہ ہوں۔ مزاج کی یک رنگی، خیالات کی یکجہتی، فکر و نظراور قول و فعل کی ہم آہنگی سیدہ طاہرہ اور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بے مثال ازدواجی زندگی کا سنہرا باب ہے۔
آپؓ کے تاریخی اقدامات میں ، مالک کونین یتیم عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عقد اور مرسل اعظم کی زوجیت میں آنے کے بعد اسلامی تاریخ کا آپ کے گرد طواف کرنا ،حضورؐ پر سب سے پہلے ایمان لانا، سب سے پہلے نبوت کے ساتھ نماز ادا کرنا، پچیس برس مسلسل آواز وحی کو سننا، خاتم النّبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طیب و طاہر نسل مبارک کی امین، الکوثرفاطمہ الزہراء رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو گود میں لے کر تین سال تک شعب ابی طالب کی قید اور ساری جمع پونجی اسلام کی بنیادوں پر خرچ کردینے والی تاریخ ساز خاتون، سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا ہیں۔
سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی سیرت مبارکہ پر آدمیت کو ناز ہے کہ آپؓ نے انسانیت کی اعلیٰ اقدار کی نگہداشت فرمائی۔ اسلام کو ناز ہے کہ انہوں نے اس وقت اسے قبول فرمایا جب کوئی اسے جاننے اورماننے کو تیار نہ تھا۔ دنیا کی ہر شریف بیٹی،اطاعت گزار بیوی اور مقدس ماں کو ناز ہے کہ انہوں نے ہر دور میں عورت کی شرم و حیا،غیرت و خودداری اور پیار و محبت کے جوہر کا تحفظ کیا۔ ہر دور کی بچیوں کو ناز ہے کہ ان کی گود میں وہ بچی پلی جو وقار نسواں کا عنوان بنی۔ رشد و ہدایت کو ناز ہے کہ آپؓ محدثین و اکابرین کی ماں ہیں۔ قرآن کو ناز ہے کہ آپؓ کے بطن اطہر سے مفسر ملے۔کعبہ کو ناز ہے کہ تقدس کے محافظ ملے، آغوش نبوت کو ناز ہے کہ زینت ملی۔ سیدنا ابو طالبؓ کو ناز ہے کہ آپؓ نے پوری حیات طیبہ کو اللہ کی رضا کا آئینہ دار بنا دیا۔آپؓ روزانہ ہزاروں درہم غرباء و مساکین میں تقسیم فرماتی تھیں۔آپؓ کے بعد سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، تواتر سے غرباء و مساکین کی امداد کرتے اور فرمایا کرتے، ’’خدیجہ نے مجھے ان لوگوں سے حسن سلوک کرتے رہنے کی وصیت کی تھی‘‘۔
خاندان: عرب کی مایہ ناز شہزادی،مومنین کی قابل احترام واکرام ماں، سادات عظام کی لائق صد افتخارجدہ ماجدہ، عرب کے مشہور شہر مکہ کے ایک معزز، باوقاراور علمی خانوادہ میں تولد ہوئیں ۔ عرب کے بت پرستی میں گھرے ماحول میں جو چند گھرانے عزت و شرافت کی باوقار زندگی بسر کر رہے تھے اور بت پرستی و شرک سے دور رہ کر الٰہی ادیان کے پیروکار تھے انہیں میں ایک محترم گھرانہ،جناب خویلد کا بھی تھا جو تین پشتوں بعد چوتھی پشت میں خاندان نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مل جاتا ہے۔ شرافت و کرامت،خیر و برکت،فضل و شرف اور امارت و سیادت میں یہ خاندان پورے عرب میں معروف تھا اور بنی ہاشم کے بعد عرب کا قابل ذکر خاندان تھا۔
خدیجۃ الکبریٰ: خدیجہ،خدج کے مادہ میں ہے۔عربی زبان میں خدیج اس بچے کو کہتے ہیں جومدت مقررہ سے قبل پیدا ہوجائے۔ تذکیر کو خدیج اور تانیث کوخدیجہ کہتے ہیں۔ سیدہ طاہرہ پانچ ماہ شکم مادر میں رہیں اور چھٹے ماہ کے پہلے دن دنیا میں جلوہ افروز ہو گئیں۔اس کے باعث والدبزرگوار نے آپؓ کو خدیجہ کہا اور ہر عمل و فعل اور سیرت وکردار میں بلندی و برتری اورعظیم الشان بزرگی کے باعث ’’خدیجۃ الکبریٰ‘‘ معروف ہوئیں۔ (…جاری ہے )