اُم المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریؓ

   

ڈاکٹر عاصم ریشماں
ام المومنین حضرت سیدہ خدیجۃ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام پر سب سے پہلے ایمان لانے والی اور دین اسلام کی تصدیق کرنے والی تھیں۔ آپ ؓ کو حضور پاک ﷺ کی پہلی زوجہ ہونے کی سعادت بھی حاصل ہے۔ آپ ؓخاندان قریش کی ممتاز اور باوقار خاتون تھیں۔ حضرت خدیجہؓانہی اوصا ف کی وجہ سے مکہ مکرمہ اور اردگرد کے علاقے میں ’’طاہرہ‘‘ کے پاکیزہ لقب سے مشہور تھیں۔ ام المومنین حضرت خدیجة الکبریٰ ؓ کی زندگی مسلم خواتین کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہےغریب پروری اور سخاوت حضرت سیدہ خدیجہؓکی امتیازی خصوصیات تھیں۔ حضرت خدیجہ الکبری ؓ مشکل مکی دور میں حضور پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کے شانہ بشانہ رہیں اور اسلام کی ڈھال بنیں، سیدہ خدیجۃ الکبری ؓکو دین اسلام اور بارگاہ مصطفیٰ ﷺ میں بڑی فضیلت حاصل ہے۔ ایسی عظیم فضیلت کہ حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراہؓ خاتون جنت جیسی ہستی ان ہی کے بطن سے پیدا ہوئیں۔ حضرت خدیجہ ؓ جب تک حیات رہیں آپکی موجودگی میں آپ ﷺنے کسی خاتون سے نکاح نہیں کیا۔
حضرت خدیجہ ؓ حضور نبی اکرم ﷺکی ایک وفا شعار بیوی اور قابل بھروسہ ساتھی تھیں، آپ کی پاک زندگی قیامت تک کی خواتین کیلئے ذریعہ ہدایت و تربیت ہے۔ کفار کی اذیتوں سے جب حضور ؐ کو رنج پہنچتا تو وہ رنج اُم المومنین حضرت خدیجہ ؓ کو دیکھتے ہی جاتا رہتا اور آپ ﷺخوش ہوجایا کرتے۔ سیدہ خدیجہ ؓنے حضور اکرم ﷺسے والہانہ محبت کی، آپ ﷺکیلئے راحت و آرام کے تمام اسباب مہیا کئے۔ خوشحالی کے تمام تر پہلو آ پ پر نچھاور کئے۔ رسول اللہ ﷺکی پسند حضرت سیدہ خدیجہ ؓکی پسند تھی۔ اللہ کریم نے حضرت سیدہ خدیجہ ؓپر انکی زندگی میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ہاتھ سلام بھیجا اور جنت میں ایک خوب صورت محل کی بشارت دی۔رسول اکرم ﷺاکثر و بیشتر سیدہ خدیجہ ؓکا تذکرہ کیا کرتے۔
حضور اکرم ﷺکے یہ الفاظ سیدہ خدیجہؓ کے لازوال اور بے مثال قربانیوں کی دلیل ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا، اللہ کی قسم خدیجہؓ مجھ پر اس وقت ایمان لائیں جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا۔ خدیجہ ؓنے مجھے اس وقت جگہ دی جب لوگوں نے مجھے اپنے پاس رکھنے سے انکار کر دیا اور خدیجہ ؓسے اللہ نے مجھے اولاد عطا کی۔ اُم المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبری ؓ کا وصال ۱۰ ، رمضان المبارک کو ہوا ۔
عورت چاہے ماں، بہن، بیوی اور بیٹی ہر روپ میں قدرت کا قیمتی تحفہ ہے، جس کے بغیر کائنات انسانی کی ہر شے پھیکی اور ماند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مرد کو اس کا محافظ اور سائبان بنایا ہے مگر عورت اپنی ذات میں ایک تناور درخت کی مانند ہے، جو ہر قسم کے سرد و گرم حالات کا دلیری سے مقابلہ کرتی ہے۔ اسی عزم و ہمت، حوصلے اور استقامت کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو اس کے قدموں تلے بچھادیا۔