اگر مسجد منہدم نہ ہوتی تو رام مندر کیلئے بھومی پوجن نہ ہوتا

   

کیس کے فیصلہ کا خیرمقدم ، اب اس باب کو فراموش کردینا بہتر ، تمام بری ملزمین کو مبارکباد ، شیوسینا لیڈر سنجے راوت کے تاثرات

ممبئی : شیو سینا نے آج بابری مسجد انہدام کیں میں عدالت کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا جہاں تمام 32 ملزمین کو بری کردیا گیا ۔ لکھنو کی خصوصی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ بابری مسجد کو منہدم کرنے کیلئے پہلے سے کوئی منصوبہ بندی کی گئی تھی ۔ شیو سینا کے مطابق عدالت نے جو فیصلہ دیا ہے وہ غیر متوقع نہیں تھا اور اب 15 ویں صدی کے اس ڈھانچہ کو ڈھائے جانے کا باب فراموش کردیا جانا چاہیئے ۔ یاد رہے کہ شیو سینا نے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کئے جانے کی ابتداء سے ہی زبردست حمایت کی تھی ۔ اپنے فیصلہ میں خصوصی جج ایس کے یادو نے کہا کہ بابری مسجد ڈھائے جانے کی منصوبہ بندی کرنے کے کوئی ثبوت نہیں ہیں ۔ لہذا تمام ملزمین بشمول بی جے پی قائدین ایل کے اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی ، اوما بھارتی اور کلیان سنگھ کے خلاف بھی کوئی ثبوت نہیں ہیں ۔ غیر سماجی عناصر نے بابری مسجد کو ڈھانے کی کوشش کی تھی جبکہ مذکورہ بالا ملزمین نے انہیں ایسا کرنے سے روکا تھا ۔ اس موقع پر خبر رساں ایجنسی این آئی اے نے شیو شینا کے سینئر لیڈر سنجے راوت کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ جج کے اس فیصلہ کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں جہاں انہوں نے بابری مسجد کا انہدام منصوبہ بند نہیں تھا بلکہ اُس دن ( 6 ڈسمبر 1992ء )کہا کہ اُس وقت کے موجودہ حالات کا تقاضہ تھا ۔ عدالت کا فیصلہ غیر متوقع نہیں تھا اور اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں اس باب کو فراموش کردینا چاہیئے ۔ اگر بابری مسجد منہدم نہ ہوتی تو ہم آج رام مندر کیلئے بھومی پوجن کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ رہے ہوتے ۔ مسٹر راوت نے مزید کہا ہ اب اس کیس میں کوئی جان باقی نہیں رہی تھی کیونکہ گذشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ کی جانب سے رام مندر کی تعمیر کے فیصلہ نے اس کیس کا خاتمہ ہی کردیا تھا ۔ سنجے راوت نے تمام بری ملزمین کو مبارکباد پیش کی ۔ دریں اثناء مہاراشٹرا میں حکمراں شیوسینا کی حلیف پارٹی کانگریس نے خصوصی عدالت کے فیصلہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ گذشتہ سال سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے فیصلہ کے متوازی ہے اور ملک کے آئین کے مغائر ہے ۔