چین میں مسلمانوں کو خاموشی کے ساتھ ظلم کیاجارہا ہے اس کی وجہہ سے مسلم اکثریت والے ممالک اپنے زبان بند رکھے ہوئے ہیں۔
لندن۔چین کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے ایغور مسلمانو پر ڈھائے جانے والے مظالم پر مسلم اکثریت والے ممالک جیسے پاکستان کی منافقت کو اجاگر کرتے ہوئے
برطانیہ کے صحافی نیس کوہین نے کہاکہ چین میں مسلمانوں کو خاموشی کے ساتھ ظلم کیاجارہا ہے اس کی وجہہ سے مسلم اکثریت والے ممالک اپنے زبان بند رکھے ہوئے ہیں۔
گارڈین میں ایک اوپنین کے دوران کوہین نے لکھا کہ کویڈ 19 کو ہوا دینے والے اپنے تباہ کن ریکارڈ اور مسلم اقلیتو ں پر ہونے والے بڑے پیمانے کے مظالمانہ جرائم پر جارہی تنقیدوں کا رخ موڑ رہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ”جن لوگوں کو چیخنا اور چلانا چاہئے وہ احترام میں سرجھکائے خاموش بیٹھے ہوئے ہیں“۔
انہوں نے جارحانہ انداز میں لکھا کہ ”خاموشی کی وجہہ سے مسلمان متاثر ہورہے ہیں کیونکہ مسلم اکثریت والے ممالک جنھوں نے رشدی‘ جیالنڈس پوسٹن اور چارلی ہیبڈوں کے خلاف برہمی کا اظہار کیاتھا وہ خاموش ہوگئے ہیں
۔مسلمانوں سے اظہار یگانگت کا وہ اظہار اپنی مناسبت کے حساب سے کرتے ہیں“۔مذکورہ صحافی نے کہاکہ چین کمیونسٹ پارٹی ماؤ دور کے مجموعی خوف اور پنپنا کو دوبارہ لکھ رہی ہے۔
عورتوں کی نسبندی
زنچیانگ کی بڑی مسلم آبادی کی تعداد میں کمی لانے کے لئے مذکورہ چین کے اسکالر اڈریان زنس کی خبر کے مطابق مذکورہ کمیونسٹ حکومت مسلم عورتوں کو نسبندی یا مانع حمل آلات کو نصب کرنے پر مجبو ر کررہی ہے۔
اگر کوئی مزاحمت کرتا ہے کہ حکومت انہیں دس ملین ایغور لوگوں اور دیگر مسلم اقلیتوں میں شامل کرلیتی ہے جو ”دوبارہ تعلیم“ کے کیمپ جس کو حکومت نے قائم کیا وہاں پر محروس کردیتی ہے۔
لاکھوں متاثر
کوہین نے کہاکہ کچھ وقت کے لئے کسی بھی قیمت پر ہانگ میں جمہوریت کو چین کی کچلنے والے اقدامات کور کرنے کے لئے صحافی آزاد ہیں‘ مگرکوئی غیر معمولی خطرات کے سامنا کئے بغیر وہ زنچیانگ کے پاس تک نہیں پہنچ سکتے۔
انہوں نے کہاکہ ”ان لوگوں کے متاثر ہونے کی کوئی فوٹیج نہیں ہے۔
اندھیرے میں کسی توجہہ کے بغیر لاکھوں متاثر ہورہے ہیں“۔
مسلم ممالک کی خاموشی
مذکورہ ارٹیکل میں انہوں نے لکھا کہ”مگر کیوں مسلمان خاموشی میں متاثر ہورہے ہیں وہ یہ ہے کہ مسلم ممالک جورشدی‘ جیالینڈس پوسٹن او رچارلی ہیبڈو کے خلاف مشتمل ہوئے ہیں
انہوں نے خاموش رہنے کا فیصلہ کرلیاہے۔ اپنی مناسبت سے وہ مسلمانوں سے اظہار یگانگت کے متعلق سونچتے ہیں“
مسلم ممالک کی منافقت
کوہین نے مسلم اکثریت والے ممالک کی منافقت کواجاگرکے حوالے میں پاکستان‘ سعودی عربیہ ’مصرف‘ متحدہ عرب امارات‘ الجیریااور دیگر مسلم اکثریت والے ممالک کے نام لئے جو خود کو مسلم عقائدکے حوالے سے پیش کرتے ہیں
مگر اقوام متحدہ میں مغربی ممالک کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو روکنے کاکام کرتے ہیں‘
جس میں جولائی2019کے دوران زنچیانگ صوبہ میں ”’عالمی خود مختار مبصر“ کی منظوری کی مانگ کی گئی تھی۔
ایران رسمی طور پر تنقید کرتا ہے مگر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف اپنی جدوجہد میں چین کی مدد چاہتا ہے اوراپنی شکایتوں کو کوڈ کرتا رہتا ہے۔
منافقت مضحکہ خیز
انہوں نے کہاکہ ”اگر آپ سونچیں تو ان کی منافقت تقریباً مضحکہ خیز ہوتی ہے۔
ایران‘ مصر‘ سیریا اور درجنوں دیگر ممالک جو جادوئی حقیقت پسندی پر مشتمل ناول کو برداشت نہیں کرسکتے تو وہ بڑے پیمانے پر مسلم عورتوں کی نسبندی کے ساتھ رہ سکتے ہیں“۔
کوہین نے کاماننا ہے کہ کئی ممالک نے اپنا سرخم کرلیاہے۔ انہوں نے اشارۃ کہاکہ ”اقوام متحدہ میں چین کی آواز کا اثر اور زیادہ بڑھ گیا ہے
کیونکہ کئی ممالک چین میں ”بیلٹ او رروڈ“ کے ذریعہ چین سرمایہ کاری کے لئے اربوں ڈالر کا چین کو فائدہ پہنچانے کاکام کررہے ہیں“۔