ایم ایس پی پالیسی وزیراعظم کی معذرت خواہی سے اہم

,

   

کسانوں کے کئی مسائل حل طلب ، ہماری گھروں کو واپسی سے قبل حکومت ہم سے بات کرے : مہا پنچایت

لکھنو : بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے پیر کو کہا کہ تین متنازعہ زرعی قوانین سے دستبرداری کافی نہیں اور زور دیا کہ کسانوں کو دیگر کئی مسائل درپیش ہیں جن کی یکسوئی ضروری ہے ، جن میں اقل ترین امدادی قیمت ( ایم ایس پی ) کی ضمانت کا قانون بنانا نمایاں حل طلب مسئلہ ہے ۔ لکھنو کے ایکو گارڈن پارک میں ایک روزہ کسان مہا پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے ٹکیت نے کہاکہ وزیراعظم نے 19 نومبر کو میٹھے میٹھے الفاظ بولے اور اُن کی آواز میں شہد سے زیادہ مٹھاس معلوم ہوئی جبکہ اُنھوں نے متنازعہ زرعی قوانین کی منسوخی کا اعلان کیا اور اس معاملے میں احتجاجی کسانوں سے بلکہ قوم سے معذرت خواہی بھی کی ۔ اُنھوں نے کہا کہ کسان برادری کو وزیراعظم کی معافی سے عملاً کوئی فائدہ ہونے والا نہیں جبکہ اُن کی ضرورت اپنی فصل کے لئے اقل ترین امدادی قیمت کا حصول ہے ۔ آج مہاپنچایت کی نمایاں بات یہ ہے کہ کسانوں نے اپنا ایجی ٹیشن جاری رکھنے کا عہد کیا ہے تاوقتیکہ تمام تصفیہ طلب مسائل حل نہیں ہوجاتے ۔مہاپنچایت میں اعادہ کیا گیا کہ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ اجئے مشرا ٹینی کو برطرف کیا جائے جن کا بیٹا آشیش لکھیم پور کھیری کیس کا کلیدی ملزم ہے جہاں گزشتہ ماہ احتجاجی کسانوں کو گاڑی نے روند ڈالا تھا ۔ کسان لیڈر نے کہاکہ حکومت نے سنگھرش وشرام (سیز فائر ) کااعلان کیا ہے لیکن کسانوں نے ایسا نہیں کیا کیونکہ کئی مسائل ہنوز حل طلب ہیں۔ سمیکت کسان مورچہ کے زیراہتمام مہاپنچایت میں ٹکیت نے حکومت سے اپیل کی کہ کسانوں کے تمام مسائل بشمول ایم ایس پی قانون کے تعلق سے بات چیت کرے ۔ بیج کی فراہمی کا بل پیش کیا جائے اور دودھ کی پالیسی بھی بنائی جائے ۔ اُنھوں نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ میں بلوں کی منسوخی کے باوجود کسان کسان احتجاج چھوڑکر نہیں جائیں گے ۔