این آر سی مسئلہ: سپریم کورٹ کی جانب سے مرکز او رآسام حکومت کو نوٹس جاری

,

   

نئی دہلی: آسام میں شہریت کے معاملہ میں حکومت ہند او رحکومت آسام کی جانب سے اٹھائے جانے والے غیر آئینی اقدام پر صدر جمعیۃ علماء ہند کی کوششیں رنگ لاتی نظر آرہی ہے۔ جمعیۃ کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند او رآمسو کی جانب سے این آر سی کے معاملہ میں غیر آئینی اقدام کے خلاف داخل پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے حکومت ہند او رحکومت آسام کونوٹس روانہ کرتے ہوئے چار ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

پیر کے روز آسام شہریت معاملہ میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی او رجسٹس دیپک گپتا کی دو رکنی بنچ کے سامنے شروع ہوئی۔ جو دو رٹ پٹیشن عدالت میں داخل کی گئی ہے ان میں سے ایک جمعیۃ علما ء ہند او ر دوسری آمسو کی طرف سے داخل کی گئی ہے۔ چنانچہ انہیں دونوں پٹیشن پر بحث کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ کپل سبل او ر سلمان خورشید نے اپنے دلائل پیش کئے جس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ نے حکومت ہند او رحکومت آسام کو نوٹس جاری کیا۔

او رسوال کیا کہ کیوں نہ جو کچھ جمعیۃ کہہ رہی ہے اس کو تسلیم کرلیا جائے؟ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے انہیں اس نوٹس کا جواب دینے کیلئے چار ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کا سوال ہے کہ این آر سی کی حتمی فہرست آنے کے بعد جن لوگوں کا نام این آر سی میں شامل نہیں ہے اس کیلئے قانون ہے کہ وہ 60دنو ں کے اندر این آر سی دفتر سے وہ لوگ تصدیق نامہ لے کر فارن ٹریبونل میں داخل کریں لیکن اس دستورمیں یہ وضاحت نہیں ہے کہ وہ60دن کب سے شمار ہوں گے۔ ایسا نہ ہو کہ اس مدت کے اندر متاثرہ شخص تصدیق نامہ حاصل نہ کرسکا ہو او رٹریبونل میں اپیل دائر کرنے وقت ختم ہوجائے۔ اس لئے جمعیۃ علماء ہند کا مطالبہ ہے کہ ساٹھ دنو ں کا شمار تصدیق نامہ ملنے کے بعد شمار کیا جائے تاکہ متاثرہ شخص اپنی کاپی داخل کرسکے۔