ایودھیا۔ رام مندر اراضی معاہدے میں بدعنوانی کا ایس پی او رعآپ نے لگایا الزام۔ ٹرسٹ کا تبصرے سے انکار

,

   

ایودھیا۔اراضی کی خریدی میں اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے لگائے جانے والے بدعنوانیوں کے الزامات کو مضبوطی کے ساتھ مذکورہ شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتریا ٹرسٹ نے مسترد کردیاہے۔

اتوار کی نصف شب کے قریب جاری کردہ ایک بیان میں مذکورہ ٹرسٹ نے کہاکہ سالوں قبل موجود فروخت کرنے والے نے ایک معاہدہ رجسٹرارڈ کیاتھا‘ اور اس کے بعد بیعہ نامہ 18مارچ کو عمل میں آیا‘ انہوں نے یہ ٹرسٹ کو فروخت کیا۔

ٹرسٹ کے سکریٹری چمپت رائے کا دستخط پر مشتمل بیان میں کہاگیاہے کہ ”سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد کئی لوگ اراضی خریدنے کے لئے ایودھیا آنے شروع کردیااور ساتھ میں ترقیاتی کاموں کے لئے بھی یوپی حکومت نے بہت ساری ارضیات خریدی‘ اراضی کی قیمت میں اچانک اچھال آگیا۔

مذکورہ اراضی جس پر بحث شروع ہوگئی ہے وہ ریلوے اسٹیشن کے بہت قریب میں ہے اور اس کے علاوہ وہ کافی اہم مقام بھی ہے۔ ٹرسٹ کی جانب سے خریدی گئی ساری اراضی مارکٹ کی قیمت سے سب سے کم پیسوں میں خریدی گئی ہے“۔

اے اے پی ایم پی سنجے سنگھ نے دعوی اس سے قبل اتوار کو دعوی کیا ہے کہ پہلی خریدی کے لئے جو اسٹامپ پیپر خریدا گیاہے اس کا وقت5.11پی ایم تھے اور دوسرا اسٹامپ پیپر5.22پی ایم کوخریدا گیا‘ اس دوران اراضی کی قیمت کئی گنا بڑھ گئی۔

انہوں نے سی بی ائی یا ای ڈی کا مطالبہ کیا کیونکہ یہ کروڑہا لوگوں کی مذہبی آستھا کامعاملہ ہے۔

ایودھیامیں ایک او رپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے لیڈر او رسابق رکن اسمبلی پون پانڈے نے اسی طرح کے سوالا ت اٹھائے کہ”ایک اراضی کا تکڑا دو کروڑ میں خریدا گیا جس کے گواہ ٹرسٹیز ہیں۔

بمشکل چندمنٹ کے بعد کیااس اراضی نے سونا اگلنا شروع کردیاہے کہ اسکی قیمت 18.5 کروڑ ہوگئی ہے“۔ اس لین دین میں ٹرسٹی انل مشرا‘ میئر رشی کیش اوپادھیائے کے ساتھ گواہ ہے۔ مذکورہ ٹرسٹ نے تاہم کیاہے کہ اس مسلئے پر سیاسی لوگوں کا پروپگنڈہ گمراہ کن ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”متعلقہ شخص سیاسی او رمعاملے کی سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کی جارہی ہے“۔

بیان میں اس بات کا بھی دعوی کیاگیاہے کہ تمام خرید وفرخت معاہدے اور درست انداز میں کی گئی ہے اور معاہدے کے پیپروں پر دستخطیں لی گئی ہیں۔اسٹامپ پیپرس کی خریدی اور عدالت کی فیس ان لائن ادا کی گئی ہے اور فروخت کرنے والے کے بینک اکاونٹ میں ان لائن سارے پیسے منتقل کئے گئے ہیں“۔

وہیں ٹرسٹ کو اراضی فروخت کرنے والے دو لوگوں میں سے ایک پراپرٹی ڈیلر سلطان انصاری نے فون کال پر بات نہیں کی‘ روی موہن تیواری نے کہاکہ کئی سالوں قبل پاتھکوں پر 2کروڑ میں معاملے طئے پایاتھا مگر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بتدریج اراضی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیاہے۔

عام آدمی پارٹی اورسماج وادی پارٹی قائدین کی جانب سے فراہم کئے جانے والے دستاویزات کے مطابق یہ اراضی دھوکہ دہی سے خریدی کی گئی ہے جوایک رہائشی 12080اسکوئر میٹر کا پلاٹ ہے۔

دستاویزات بتاتے ہیں کہ جائیداد باگ پیجائسی گاؤں‘ حویلی اودھ‘صدر تحصیل ایودھیا کے تحت آنے والے علاقہ ہے۔