ایودھیا معاملے پر سنی وقف بورڈ نے خود کو اے ائی ایم پی ایل بی سے الگ کرلیا

,

   

لکھنو۔ مذکورہ سنی وقف بورڈ نے کہا ہے کہ وہ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ(اے ائی ایم پی ایل بی) کی جانب سے ایودھیا مالکان حق معاملہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست پیش کرنے کے فیصلے پر خود کو دور رکھے گا۔

ایک نیوز چیانل سے بات کرتے ہوئے چیرمن بورڈ ظفر فاروقی نے کہاکہ ”ہم کو ئی نظرثانی کی درخواست پیش نہیں کررہے ہیں“۔انہوں نے کہاکہ ”ہم نے نومبر9کے روز جب فیصلہ سنایاگیاتھا‘ اس وقت ہی کہہ دیاتھا کہ ہم عدالت کے فیصلے کو قبول کریں گے۔ ہم اس مسلئے پر اے ائی ایم پی ایل بی کے ساتھ نہیں جائیں گے“۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فاروقی نے کہاکہ ”ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ اے ائی ایم پی ایل بی نظر ثانی کی درخواست پر کیوں جارہا ہے۔

ہم نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ائے گا اس کو تسلیم کریں گے اور ہم اپنے اس موقف پر قائم ہیں“۔ بابری مسجد کیس کے ایک او رمسلم فریق اقبال انصاری نے بھی کہا ہے کہ وہ کوئی درخواست پیش نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی نظرثانی کی درخواست کی حمایت کریں گے۔

اتوار کے روز کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اعلان کیاہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے خوداحتسابی کا ہے اور ہم نظرثانی کی درخواست پیش کریں گے۔

قانونی مشق کے لئے جو تین پارٹیو ں نے رضامندی ظاہر کی ہے ان میں حاجی محبوب‘ مولانا حزب اللہ اور حاجی عبدالحد کے دو بیٹے‘ حاجی اسد احمد اور حافظ رضوان ہیں۔ وہیں جمعیت علمائے ہند نے کہا ہے کہ وہ علیحدہ طور پر نظر ثانی کی درخواست پیش کرے گی