تلنگانہ میں 300 وی آئی پیز کیلئے 4000 اہلکار، ایک لاکھ عام افراد کیلئے131 پولیس ملازمین
حیدرآباد۔/4 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) ایک ایسے وقت جب ایک خاتون ویٹرنیری ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت ریزی کے بعد قتل اور نعش کو جلادیئے جانے کے واقعہ سے نمٹنے کے معاملہ میں محکمہ پولیس کو مبینہ ناقص کارکردگی کے الزام کے تحت سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس دوران بیورو بھرتی پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ( بی پی آر ڈی ) نے چونکا دینے والے حقائق پیش کئے ہیں۔ جس کے مطابق ریاست میں ہر 760 عام آدمیوں کیلئے صرف ایک ملازم پولیس ہے اس کے برخلاف قومی اوسط کے مطابق 518 افراد پر ایک پولیس کانسٹبل ہے۔ بی پی آر ڈی ڈیٹا کے مطابق تلنگانہ میں وی آئی پیز ( انتہائی اہم شخصیات ) کی حفاظت کے لئے 4000 اہلکار متعین ہے۔ ان 300 وی آئی پیز میں لوک سبھا کے17 ارکن، راجیہ سبھا کے 6 ارکان، 120 ارکان اسمبلی، 40 ارکان قانون ساز کونسل اور دوسرے شامل ہیں۔ وی آئی پیز کی اس فہرست کے علاوہ چیف منسٹر، ریاستی وزراء ، ایک مرکزی مملکتی وزیر، قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر، صدر نشین قانون ساز کونسل ، ججس اور اعلیٰ عہدیدار بھی ہیں جنہیں خصوصی سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ ریاستی پولیس کی مجموعی تعداد ( یکم جنوری 2018 کے مطابق ) 76,407 تھی جن کے منجملہ صرف 46,062 ملازمین پولیس ڈیوٹی پر ہیں اور 30,554 مخلوعہ جائیدادوں پر بھرتی ہونا باقی ہے۔ اس دوران ڈائرکٹر جنرل پولیس ایم مہیندر ریڈی نے تاہم اس اعتماد کااظہار کیا کہ تلنگانہ پولیس بہترین فورسیس میں شمار کی جاتی ہے۔ حکومت نے حال ہی میں 15000 نئی جائیدادوں کو منظوری دی ہے۔ بھرتیوں کا عمل شروع ہوچکا ہے اور بہت جلد سب انسپکٹرس اورکانسٹبلس ریاستی پولیس فورس میں شامل ہوجائیں گے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ان کے آندھرا پردیش کے ہم منصب وائی ایس جگن موہن ریڈی، اپوزیشن لیڈر چندرا بابو نائیڈو کے بشمول وزراء، اسپیکر اور صدر نشین کونسل کو11 تا13 اہلکاروں کے ساتھ ’’ زیڈ ‘‘ زمرہ کی سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو، گورنر ہماچل پردیش بنڈارو دتاتریہ اور جی کشن ریڈی کو خصوصی سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔