ایک 26سالہ کی نعش دستیاب‘اے ایم یو طلبہ نے لگایا تاخیر کا الزام‘ پولیس سے جھڑپ

,

   

مذکورہ طلبہ نے مبینہ طور پر کہاکہ نعش دوگھنٹوں تک لٹکی ہوئی رہی اور دعوی کیا ہے کہ یہ یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے تاخیر کی وجہہ ہے

لکھنو۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) طلبہ کے ایک گروپ کی پولیس سے اس وقت جھڑ پ ہوگئی اور پولیس کی گاڑی کو نقصان پہنچایاگیا جب منگل کی رات کیمپس کے ہاسٹل روم میں ایک سابق اسٹوڈنٹ نے خود کو پھانسی پر لٹکا کر خودکشی کرلی تھی

۔مذکورہ طلبہ نے مبینہ طور پر کہاکہ نعش دوگھنٹوں تک لٹکی ہوئی رہی اور دعوی کیا ہے کہ یہ یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے تاخیر کی وجہہ ہے۔

ایف ائی آر کے مطابق مذکوہ طلبہ نے اس وقت پرتشدد احتجاج کیاجب مبینہ طور پر پولیس جوانوں تاخیر سے پہنچے اور نعش کونیچے اتارا۔

مذکورہ نوجوان کی شناخت26سالہ انس شمسی کے طور پر ہوئی ہے جس نے پچھلے تعلیمی سال ماسٹر ان سوشیل ورک میں پوسٹ گریجویٹ کی اپنی تعلیم مکمل کی تھی۔

احتجاجیوں کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔وہیں خودکشی کی وجوہات کااب تک پتہ نہیں چہے ہے‘

پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ایف ائی آر چھ طلبہ کے خلاف درج کی گئی ہے اور کئی نامعلوم لوگوں کے نام بھی اس میں شامل ہیں جس پر پتھر بازی کرنے اور علی گڑھ ایس پی (سٹی) کی گاڑی کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کیاگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق متوفی پی ایچ ڈی کی تیاری کررہاتھا اور وہ پیلی بھیت کے اپنے مکان سے کیمپس دستاویزات اکٹھا کرنے کے لئے آیاتھا۔

پولیس نے کہاکہ اس کے سابق ساتھی اسٹوڈنٹ کے لئے مقرر کردہ ہاسٹل روم میں وہ ٹہرا ہوا تھا او رکوئی خود کش نوٹ دستیاب نہیں ہوئی ہے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔ علی گڑھ ایس پی(سٹی) ابھیشیک نے کہاکہ ”خودکشی کی خبر ملنے سے قبل ایک فیانس کمپنی میں کام کرنے والے ملازم کا 8:45کے قریب نامعلوم افراد نے کیمپس کے قریب قتل کردیاگیاتھا۔

میں نے سی او اور ایس ایچ او کو معاملے کی جانچ کے احکامات دیتے ہوئے اسی وقت میں فیصلہ کیا کہ میں بھی موقع پر پہنچوں۔

تاہم جب میں کیمپس پہنچا مذکورہ طلبہ جو پہلے سے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف یونین الیکشن کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کررہے تھے نے میری گاڑی کو نشانہ بنایا“۔

اے ایم یو اسٹوڈنٹ اور سابق اسٹوڈنٹ یونین دفتری کارکن فرحان زبیری نے کہاکہ ”جب یونیورسٹی میں احتجاج ہوتاہے کہ پولیس کی ایک ٹیم پانچ سے دس منٹ میں پہنچ جاتی ہے۔

جب ہمارے اسٹوڈنٹ کی نعش لٹک رہی تھی‘ تو انہوں نے آنے کے لئے گھنٹوں لگادئے“