حیدرآباد۔ نوٹ بندی پروزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صد ر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) اسدالدین اویسی نے بی جے پی کو ”یوم نوٹ بندی“ کا جشن منانے کا چیالنج کیاہے۔
مودی حکومت کی جانب سے نوٹ بندی کی وجہہ بتاتے ہوئے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کا فیصلہ بنیادی طور پر کالے دھن کے بہاؤ کو روکنا کے لئے کیاگیاتھا۔
انہوں نے دعوی کیاکہ نوٹ بندی نے معیشت کو تباہ کردیاہے۔ اویسی کے بموجب یہ فیصلہ(نوٹ بندی پر) غلط تھا جس کی وجہہ سے 2016-17کے 8.3فیصد کے مقابلے 2019-20میں جی ڈی پی ترقی میں 4فیصد کی کمی ائی ہے۔
حیدرآباد ایم پی نے رپورٹرس کو بتایاکہ”ہم وزیراعظم کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ یوم نوٹ بندی کیوں نہیں مناتے ہیں؟ اگر نوٹ بندی ایک کامیابی تھی اور اگر وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک کامیابی ہے تو ہم بی جے پی کو چیلنج کرتے ہیں وہ ”یوم نوٹ بندی“ کیوں نہیں مناتے ہیں؟
وزیراعظم جانتے ہیں کہ نوٹ بندی کی وجہہ سے خواتین‘ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے‘ کاریگر‘ ڈرائیور‘ الکٹریشن او رمستری متاثر ہوئے ہیں“۔ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اویسی نے کہاکہ 50لاکھ لوگوں نے ملازمت کھوئی ہے۔
اویسی نے کہاکہ ”نوٹ بندی کے بعد‘ لوگ قرضہ جات لئے ہیں۔ وزیراعظم نے افرادی قوت کو کم کیاہے‘ اور اس سے ان کی نااہلی ظاہر ہوئی ہے۔ آج 32.18لاکھ کروڑ کی کرنسی گردش میں ہے جس کے مقابلہ میں اس وقت 17.97لاکھ کروڑ روپئے گردش میں تھے“۔
سپریم کورٹ نے 4:1کے ایک فیصلے میں یہ کہتے ہوئے1000,اور500روپئے کے کرنسی نوٹوں پر پابندی کے فیصلے میں کوئی خرابی نہیں ہونے کی بات کہتے ہوئے برقرار رکھا ہے۔
جسٹس ایس اے نظیر کی قیادت والی ایک پانچ رکنی ائینی بنچ نے اپنے مشاہدہ میں کہاکہ ایکزیکٹیو کی معاشی پالیسی ہونے کے فیصلے کو تبدیل نہیں کیاجاسکتا ہے۔
اپنے فیصلے کے عدالتی جائزہ میں انہوں نے کہاکہ ایسی پالیسی معاملات میں تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگااور عدالت ایکزیکٹیو کی دانشمندی کی جگہ نہیں لے سکتی ہے۔
جسٹس بی وی ناگرتھنا نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے آر بی ائی ایکٹ کے مطالبے کے ساتھ کیاکہ زیادہ قیمت والی کرنسی نوٹوں کو ختم کرنا کسی اعلامیہ کے بجائے قانون سازی کے ذریعہ کرنا چاہئے تھا۔