اے پی۔ توہم پرستانہ عقائد کی وجہہ سے مدن پلی میں والدین نے اپنی دو بیٹیوں کا کیا قتل

,

   

مذکورہ ڈی سی پی نے کہاکہ ”وہ صدمہ میں حالت میں دیکھائی دے رہے تھے اور کچھ نفسیاتی امراض میں بھی مبتلاتھے۔ انہوں نے ہمیں بتایاکہ کچھ دیر بعد ان کی بیٹیاں زندہ واپس لوٹیں گیں“


چتور۔ایک ایسے وقت میں جب سارا ملک ”گرل چائلڈ‘ کا جشن قومی یوم گرل چائلڈ کے ذریعہ منارہاتھا‘ آندھرا پردیش کے چتور ضلع میں توہم پرست والدین نے اتوار کے روز نہایت ہی بے رحمانہ انداز میں اپنی دو بڑے ہورہی بیٹیوں کا قتل کردیا‘ پولیس نے یہ بات بتائی ہے۔ مقتولین کی شناخت27سالہ الیکھیا اور 22سالہ دیویا کے طور پر ہوئی ہے۔

مدن پلی بلاک کے انکی شیٹی پلی گاؤں میں شیونگر کالونی کے اندر یہ واقعہ پیش آیاہے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ یہ ساری فیملی تعلیم یافتہ ہے۔

والد ملورو پروشتم نائیڈو مدن پلی ویمنس ڈگری کالج کا وائس پرنسپل ہے‘ وہیں بیوی پدماجا ریاض میں ایک گولڈ میڈلسٹ ہے اورشہر کا ایک معروف خانگی کالج چلاتی ہیں۔

الیکھیا نے انڈین فارسٹ سرویس امتحان میں کامیابی حاصل کی تھی اور وہ مدھیہ پردیش کے بھوپال میں ایک فارسٹ افیسر کی خدمات انجام دے رہی تھیں مگر کویڈ19لاک ڈاؤن کے دوران وہ اپنے آبائی گاؤں واپس آکر رہ رہی تھیں اور یہ بھی کہاجارہا ہے کہ وہ سیو ل سرویس امتحان کی تیاری کررہی تھی۔

سائی دیویا نے بھی ایم بی اے میں اپناپوسٹ گریجویشن پورا کرلیاتھا اور چینائی میں اے آر رحمن میوزیک اکیڈیمی میں موسیقی کا کورس کررہی تھیں۔ مدن پلی پولیس نے والدین کو تحویل میں لے کر بے رحمانہ قتل کے پس پردہ منشاء کے متعلق پوچھ تاچھ کی۔

مدن پلی ڈپٹی سپریڈنٹ آف پولیس آر منوہرا چاری نے رپورٹرس کو بتایاکہ یہ فیملی شیو نگر میں اپنے نئے تعمیر شدہ گھر میں منتقل ہوئی تھی۔

انہو ں نے کہاکہ ”مقامی لوگوں سے چھین بین کے بعد یہ بات سامنے ائی ہے کہ یہ فیملی ممبرس نہایت مذہبی ہیں اور کویڈ19کے وقت کے دوران گھر میں ہر روز پوجا کیاکرتے تھے“۔

انہوں نے کہاکہ پچھلے تین دنوں سے یہ فیملی ممبرس گھر میں کچھ پوجا کررہے تھے۔

مذکورہ پولیس عہدیدار نے کہاکہ ”اتوار کی رات پوجا کی تکمیل کے بعد‘ خود والدین نے اپنی بڑی بیٹی کو پوجا کے کمرے میں قتل کیا‘ اس کے لئے مقتول کا منھ کے چھوٹے چھوٹے تکڑوں سے بھر دیا اور سر ڈمبل سے کچل دیا۔

بعدازاں انہوں نے چھوٹی بیٹی کو پہلی منزل پر اپنے کمرے میں لے گئے اورجان نکل جانے تک بار بار نیزا گھونپ کر قتل کردیا“۔

بعد میں نائیڈو نے خود کالج میں اپنے ہی لکچررس میں سے ایک کو اس بے رحمانہ قتل کے متعلق جانکاری دی۔ مذکورہ لکچرر نے فوری پولیس کو اس کی جانکاری دی۔

ڈی سی پی کے علاوہ انسپکٹر آف پولی سرنیواس لو اور سب انسپکٹر دلیپ کمار او رراما دیوی واردت کی جانچ کرنے کے لئے گھر پہنچے۔

ڈی ایس پی نے کہاکہ جبکہ ماں قتل کو انجام دے رہی تھیں اور باپ اس کی مدد کررہاتھا۔ مذکورہ ڈی سی پی نے کہاکہ ”وہ صدمہ میں حالت میں دیکھائی دے رہے تھے اور کچھ نفسیاتی امراض میں بھی مبتلاتھے۔

انہوں نے ہمیں بتایاکہ کچھ دیر بعد ان کی بیٹیاں زندہ واپس لوٹیں گیں“او رمزید کہاکہ والدین دونوں ہی بہت زیادہ تعلیم یافتہ ہیں مگر ایسا لگ رہا ہے کہ وہ جادوگری کے عادی بھی ہیں