بنگلورو۔ لگتا ہے کہ کرناٹک میں جے ڈی ( ایس) کانگریس کو حکومت کی وجہہ سے بی جے پی ساتھ مہینے پرانی حکومت کو ہٹانے کے لئے کانگریس کے ناراض اراکین پارلیٹنٹ کے ساتھ ملکر سازش کررہی ہے۔
حالانکہ بی جے پی کے لیڈر اس بارے میں کھل کربات نہیں کررہے ہیں ‘ سوائے اس کے آر اشوک قبول کرتے ہیں کہ وہ ’’ سنیاسی‘‘ نہیں ہیں کہ آنکھیں بند کر لیں اور سرکار بننے کے موقع کھودیں
اگر برسراقتدار پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ استعفیٰ دیدیں تو۔ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ کانگریس اراکین اسمبلی ایک چھوٹا گروپ بی جے پی کے ساتھ جانے کو تیار ہے ‘ اور ہری جھنڈی دیکھائی دینے کا منتظر بھی ہے۔
دوآزاد اراکین اسمبلی او رایک ایچ ناگیش پہلے ہی حکومت سے اپنی حمایت واپس لے چکے ہیں۔کانگریس کے اراکین اسمبلی رمیش جرکی ہولہ( گوکاک) مہیش کوماتھالی( اتھانی) بی ناگیندر ( بیلاری رورل) اور ڈاکٹر وامیش جادھو ( چنچولی)کو دور رہنے کے لئے پہلی ہی وجہہ بتاؤ نوٹس جاری کرد ی گئی ہے۔
ایسی خبر مل رہی ہے کہ کانگریس بی جے پی کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایوان کے عبوری اجلاس کے دوران انہیں نااہل قراردینے کا قدم اٹھاسکتی ہے۔
جمعہ کے روز اشوک نے یہ کہتے ہوئے بم گرایا ہے کہ 8فبروری کے روز ریاستی بجٹ چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی پیش کرنے کی بھنک لگی ہے۔ ان کے مطابق اتحاد میں شامل اراکین اسمبلی کا ایک گروپ چیف منسٹر کے لئے دستیاب نہیں ہے۔
ایسی بھی رپورٹ ہیں کہ بھاجپا بی جے پی گٹھ بندھن میں دراڑوں کو اجاگر کرنے کے لئے بجٹ پیشکش سے قبل تحریک عدم اعتماد لاسکتی ہے۔کرناٹک کے 224اراکین اسمبلی میں بی جے پی کے104اراکین اسمبلی ہیں اور اب د و آزاد امیدواروں کی حمایت کی امید بھی ہے۔
جبکہ کانگریس کے پاس 80اور جے ڈیایس کے پاس37اراکین اسمبلی ہیں۔ کمارا سوامی حکومت کے لئے خطرہ پیدا کرنے کے لئے کم سے کم تیرہ اراکین اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کرنا ہوگا۔
اس سے 105اراکین اسمبلی کا گٹھ جوڑ کمزور پڑ جائے گا۔اس دوران ڈپٹی چیف منسٹر جے پرمیشوار نے بغاوت کے کسی بھی آثار کو ہوا دینے اور کانگریس کے اراکین اسمبلی پر جیت حاصل کرنے کے لئے بجٹ اجلاس سے قبل ناشتہ پر سب کومدعو کیا۔
عام اوقات میں ایک برسراقتدار پارٹی اپوزیشن کی جانب سے کسی بھی غیر قانونی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے اپنا اراکین اسمبلی کا انتخاب کرنے کے متعلق جانا جاتا ہے‘ لیکن کانگرس ایسانہیں کرنا چاہتی ہے۔پارٹی ایک رکن اسمبلی کے بعدبچاؤ موقف میں ہے۔