بجٹ 2019: مسلمانوں سمیت اقلیتوں کو کیا ملے گا۔

,

   

پانچ جولائی کو مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن عام بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے۔اس بجٹ سے ملک کے اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کو کافی امیدیں ہیں۔اگر گزشتہ پانچ سالوں کی بات کی جائے تو اقلیتی بجٹ میں معمولی اضافہ ہواہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں ملک کی سیاست میں اقلیتیں خاص کر مسلمان سیاست کا مرکز رہے ہیں۔مسلمانوں کو ہی نظر میں رکھ کر وزیراعظم نے اپنے دوسرے ٹرم میں سب کا ساتھ سب کا ساتھ کے ساتھ سب کا وشواس بھی جوڑدیا۔

ملک میں اقلیتوں کی آبادی25کروڑ ہے۔اس میں 18کروڑ مسلمان ہیں یعنی ملک کی کُل آبادی کا14.2فیصد مسلمان ہیں۔ مودی حکومت کے اقتدارمیں آنے کے بعد گزشتہ 5 سال میں اقلیتی بجٹ میں صرف سات فیصد اضافہ کیا گیا۔ہم آپ کو بتادیں 2014-15میں اقلیتوں کا بجٹ3734کروڑتھا۔2015-16میں صرف 4کروڑکا بجٹ میں اضافہ ہوا۔2016-17میں اقلیتوں کے بجٹ میں89کروڑکا اضافہ کیا گیا۔2017-18میں اقلیتوں کے بجٹ میں368کروڑکا اضافہ ہوا۔2018-19کے عام بجٹ میں اقلیتی بجٹ میں 500کروڑروپئے کا اضافہ کیا گیا۔اس طرح اقلیتی بجٹ4700کروڑ روپئے تک پہنچا۔ 

مودی حکومت کو حالیہ لوک سبھا انتخابات میں زبردست جیت حاصل ہوئی جس کے بعد وزارت اقلیتی امور نے اقلیتوں کیلئے بڑی بڑی اسکیموں کا اعلان کیا ہے۔وزارت اقلیتی امور،ہرسال ایک کروڑطلباء وطالبات کو اسکالرشپ دے گی تووہیں گریجویشن مکمل کرنے والی اقلیتی طالبات کوشادی شگن کے طورپر51ہزار روپئے دیئے جائیں گے۔ایسے میں دانشوروں کا ماننا ہیکہ اقلیتی بجٹ کوکم ازکم 8ہزارکروڑ روپئے کیا جانا ضروری ہے۔ وزارت اقلیتی امور نے گزشتہ 5 سال میں جس طرح بجٹ کو خرچ ہواہے۔اگر اعداد وشمار پر نظر ڈالیں تو2014-15میں83فیصد بجٹ خرچ ہوپایاہے۔2015-16میں 97فیصدبجٹ خرچ کیا گیا۔2016-17میں 74فیصد بجٹ خرچ کرنے میں وزارت اقلیتی بہبود کامیاب ہوئی ہے۔2017-18میں 97فیصد بجٹ خرچ کیا گیاتھا۔