بعد طلاق نفقۂ عدت

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر نے دفتر قضاء ت سے رجوع ہوکر اپنی زوجہ ہندہ کو طلاق دیدیا اور نفقۂ عدت، مہر کی رقم ڈی ڈی بناکر ہندہ کو بھیجدیا اور انہوں نے اس ڈی ڈی رقم کو حاصل کرلی۔ اب ہندہ طلاق نہیں ہوئی کہہ رہی ہے، کیونکہ انہوں نے طلاق قبول نہیں کیا۔ اس سلسلہ میں بکر پر مقدمہ بھی دائر کی ہے۔
دریافت طلب امر یہ ہیکہ کیا یہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟
جواب : شرعاً وقوع طلاق کے لئے بیوی کی طرف الفاظ طلاق کی نسبت کرنا یا بیوی سے مخاطب ہو کر طلاق دینا کافی ہے، بیوی کا الفاظ طلاق کو سننا یا قبول کرنا ضروری نہیں۔ بھجۃ المشتاق لأحکام الطلاق ص ۱۵ میں ہے : لَا بد فی الطلاق من خطابھا أو الاضافۃ اِلیھا۔ اور البحر الرائق جلد ۳کتاب باب الطلاق الصریح میں ہے : وذکر اسمھا أو اضافتھا الیہ کخطابہ۔
بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میں بکر نے جسوقت طلاق دیدی اسی وقت طلاق واقع ہوگئی۔ اب عدت ختم ہونے کے بعد ہندہ کا طلاق قبول نہیں کی، لہٰذا طلاق نہیں ہوئی کہہ کر بکر پر مقدمہ دائر کرنا درست نہیں۔ فتاوی عالمگیری جلد اول کتاب الطلاق ص ۳۴۸ میں ہے : {وأماحکمہ} فوقوع الفرقۃ بانقضاء العدۃ فی الرجعی وبدونہ فی البائن کذا فی فتح القدیر۔
مقدمات ہٹائے جانیکی شرط پرخلع
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کا نکاح ہندہ سے ہوا۔ بعدہ خسر و داماد میں نااتفاقی اور اختلاف کی وجہ خسر نے طلاق کا مطالبہ کرکے طلاق نہ دینے کی صورت میں مہیلامنڈل، ظہیر آباد اور حیدرآباد کی عدالتوں میں مختلف مقدمات اپنے داماد پر درج کرائے۔ تب داماد نے اپنے اوپر درج کرائے گئے عدالتوں میں تمام مقدمات ہٹائے جانیکی شرط پر تمام مقدمات ہٹ جانے کے بعد ہی خلع دینے کا وعدہ کیا اور ابھی تمام مقدمات نہیں ہٹائے گئے۔
ایسی صورت میں کیا ہندہ زید کے نکاح میں ہے یا نہیں؟
اور کیا وہ کسی دوسرے شخص سے اپنا نکاح کرسکتی ہے ؟
جواب : بشرط صحت سوال و صدق بیان مستفتی صورت مسئول عنہا میں داماد زید نے اپنے اوپر در ج کرائے گئے تمام مقدمات ہٹائے جانے کی شرط پر خلع دینے کا وعدہ کیا ہے۔تو تمام مقدمات ہٹائے جانے کے بعد بیوی ہندہ کی طرف سے بطور ایجاب درخواست خلع کرنے کے بعد شوہر زید کا اس کو قبول کرنے پر خلع مکمل ہوکر دونوں میں تفریق ہوگی۔ فتاوی تاتارخانیہ جلد ۳ فصل فی الخلع ص ۴۵۳ میں ہے : فی الملخص والایضاح : الخلع عقد یفتقر الی الایجاب والقبول یثبت الفرقۃ ویستحق علیھا العوض۔
لہذا ہندہ، زید دونوں اب بھی میاں بیوی ہیں۔ اور ہندہ زید کے نکاح میں رہتے ہوئے کسی دوسرے شخص سے نکاح بھی نہیں کرسکتی۔
طلاق یا خلع پر سامان جہیز کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بعد طلاق یا خلع لڑکی کو نکاح کے وقت شوہر اور لڑکے والوں کی طرف سے جو زیورات، پارچہ، تحائف وغیرہ دیئے گئے وہ کس کی ملکیت ہونگے ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں بوقت نکاح لڑکی جو بھی زیورات، پارچہ، تحائف وغیرہ لڑکے اور سسرال والوں کی طرف سے دیئے گئے وہ لڑکی کا ملک ہوگئے۔ اس کے بعد طلاق ہو یا خلع ہو ملک نہیں بدلے گی۔ درمختار بر حاشیہ ردالمحتار جلد ۴ ص ۵ میں ہے : وھذا یوجد کثیرا بین الزوجین یبعث الیھا متاعا و تبعث لہ أیضا وھو فی الحقیقۃ ھبۃ۔ فقط واﷲ تعالی أعلم