بلاک الیکشن پر نظر۔ جموں لیڈران کی حمل ونقل پر عائد تحدیدات میں نرمی‘ وادی میں انتظار اب بھی برقرار

,

   

جموں کے اپوزیشن قائدین کی حمل ونقل پر عائد تحدیدات ریاست میں منعقد ہونے والے بلاک ڈیولپمنٹ کونسل انتخابات سے عین قبل ہٹائے گئے ہیں‘ 24اکٹوبر کے روزمذکورہ الیکشن منعقد ہونے والے ہیں۔

سری نگر۔ ارٹیکل370کی برخواستگی کے بعد سے ریاست میں عائد تحدیدات کے پیش نظر گھروں میں نظر بند ایک درجن کے قریب اپوزیشن قائدین کو تقریبا دوماہ کا عرصہ گذر جانے کے بعد چہارشنبہ کے روز جموں علاقے میں اپنے گھروں کو جانے اور سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

جموں کے اپوزیشن قائدین کی حمل ونقل پر عائد تحدیدات ریاست میں منعقد ہونے والے بلاک ڈیولپمنٹ کونسل انتخابات سے عین قبل ہٹائے گئے ہیں‘ 24اکٹوبر کے روزمذکورہ الیکشن منعقد ہونے والے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر اور سابق جموں کشمیر منسٹر دیویندر رانا‘ ان کے چھوٹے بھائی ڈاکٹر جیتندر سنگھ‘ مملکتی وزیر برائے پی ایم او نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ”منگل کی رات دیر گئے ایک سینئر پولیس افیسر نے انہیں فون کرکے کہا کہ ہم پر عائد تحدیدات ہٹائے دئے گئے ہیں اور اب کہیں بھی جاسکتے ہیں اور پارٹی ورکرس سے ملاقات کرسکے ہیں“۔

ایک اور سابق ریاستی وزیر اور سابق رکن اسمبلی سجاد کچلو او رجاوید رانا ایک سابق رکن قانون سازکونسل نے بھی کہاکہ گھر کے باہر نکلنے کے متعلق ان پر عائد تحدیدات ہٹالئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ”ہمارے گھروں کے باہر تعینات پولیس دستے ہٹالئے گئے ہیں“۔

جموں لیڈران کو 5اگست کے روز لئے گئے مرکزی فیصلے کے پیش نظر گھروں میں رہنے کے متعلق کہاگیاتھا جس میں چودھری لال سنگھ(ڈوگرا سوابھیمان سنگٹھن)‘ رمن بھلا(کانگریس) فردوس ٹاک(پی ڈی پی) سرجیت سنگھ(این سی) عبدالمجید وانی(کانگریس) اور ہرش دیو سنگھ(پینتھرس پارٹی)کے نام شامل ہیں۔

حالانکہ جموں ڈیویثرنل کمشنر سنجے شرما نے دعوی کیاہے کہ 5اگست کے اعلان کے پیش نظر کسی کو بھی ہمارے انتظامیہ نے محروس نہیں رکھا ہے‘ انسپکٹر جنرل آف پولیس(جموں زون) مکیش سنگھ نے کہاکہ ”کچھ پولیس جوان ان کے گھر وں کے باہر تعینات کئے گئے تاکہ ردعمل کو روکا جاسکے“۔

تاہم انہوں یہ کہاکہ مذکورہ قائدین کی سیاسی سرگرمیوں پر بہرحال روک لگائی گئی ہے۔

تحدیدات ہٹائے جانے کے بعد ہرش دیو سنگھ جو اپنے حلقہ رام نگر کے لئے روانہ ہوگئے ہیں نے اس کی وضاحت میں کہاکہ ”انتظامیہ کی جانب سے بنا ء کسی رسمی احکامات کے 58دنوں تک محروس رکھنا جمہوریت کا قتل ہے۔

ہم نیشنلسٹ‘ امن پسندی لوگ ہیں جو ہمیشہ ترنگا کو اونچا رکھتے ہیں“۔ نیشنل کانفرنس کی جانب سے بی ڈی سی میں مقابلہ کرنے کے متعلق استفسار پر رانا نے کہاکہ ”سب سے پہلے مجھے باہر جانے دیجئے اور 150ویں جینتی کے موقع پر مہاتما گاندھی کو خراج پیش کرنے اور پارٹی کارکنوں سے ملاقات کرنے دیجئے“۔

درایں اثناء بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے چہارشنبہ کے روز ملک کی عوام سے استفسار کیاہے کہ وہ کشمیری عوام کو گلے لگائیں کیونکہ”ہمارے لئے ہر کشمیری ملک کا رکن اور فیملی کا حصہ ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”مودی حکومت نے آج جو کچھ بھی قدم اٹھائے ہیں وہ کشمیر کی سرزمین کے لئے نہیں ہیں۔ اس کا مقصد کشمیر میں رہنے والے ہر شخص کو ایک نئی زندگی دینا ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ارٹیکل370کی برخواستگی کے بعد جموں او رکشمیر مکمل طور پر ہندوستان میں شامل ہوگیا ہے